رسائی کے لنکس

سیالکوٹ کا 'شوالہ تیجا سنگھ' مندر ہندووں کے لیے کتنا اہم؟


تقسیم ہند کے دوران بڑی تعداد میں ہندو بھارت چلے گئے جس کے بعد سے یہ مندر بند تھا۔
تقسیم ہند کے دوران بڑی تعداد میں ہندو بھارت چلے گئے جس کے بعد سے یہ مندر بند تھا۔

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع سیالکوٹ میں سرکلر روڈ پر واقع شوالہ تیجا سنگھ مندر کو ہندو برادری کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ مندر قیام پاکستان کے بعد سے بند پڑا تھا، جس کا کل رقبہ ایک کنال ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ نے سیالکوٹ کی مقامی انتظامیہ کے تعاون سے 72 سال سے بند اس مندر کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد یکم جولائی کو یہ مندر ہندو برادری کے لیے کھول دیا گیا۔

مندر کو دوبارہ بحال کرنے کے سلسلے میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں ہندو رہنما ڈاکٹر منور چاند، امرناتھ رندھاوا، پنڈت کاشی رام سمیت ہندووں اورمسلمانوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

ہندو برادری نے تاریخی مندر کھلنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
ہندو برادری نے تاریخی مندر کھلنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

متروکہ وقف املاک بورڈ کے ڈپٹی سیکریٹری سید فراز عباس نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ مندر 1947ء سے بند پڑا تھا۔ ان کے بقول، ہندو برادری کی طرف سے اس مندر کو کھولے جانے کا مطالبہ کئی سالوں سے کیا جا رہا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ’'وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر مندر کو کھول دیا گیا ہے۔ ماہرین اس کی تزئین و آرائش کا تخمینہ لگا رہے ہیں جس کے بعد یہاں تعمیر و مرمت کا کام شروع کیا جائے گا۔'‘

قدیم مندر کھلنے پر ہندو برادری خوش

ہندووں کا قدیمی مندر کھلنے پر پاکستان میں ہندو برادری نے اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

پاکستان میں ہندو سُدھر سبھا کے صدر امرناتھ رندھاوا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بسنے والے ہندو اسی ملک کے شہری ہیں۔ ان کے حقوق کا خیال رکھنا بھی ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ان کے بقول، مندر کھلنے سے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہو گا۔

امرناتھ کا کہنا تھا کہ تقسیم کے بعد بہت سے ہندو بھارت چلے گئے تھے جس کے بعد ان کی عبادت گاہوں پر قبضے ہو گئے یا لوگوں نے خوف کے باعث وہاں جانا چھوڑ دیا تھا۔ اس مندر کی بحالی سے ہندو برادری کو مذہبی تحفظ حاصل ہو گا۔

سیالکوٹ میں بسنے والے ایک ہندو شیو کمار نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے مندر کو بحال کر کے اپنی ذمہ داری پوری کر دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’'مندر کا کھلنا بلاشبہ ایک اچھی بات ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا انھیں آزادانہ طور پر پوجا کرنے کی اجازت ہو گی'‘۔

شیو کمار نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ مندر کے آس پاس کے انتہا پسند لوگ ہندو برادری کو شوالہ تیجا سنگھ مندر نہیں جانے دیں گے۔

سیالکوٹ میں لگ بھگ 450 سے زائد ہندو شہری آباد ہیں۔
سیالکوٹ میں لگ بھگ 450 سے زائد ہندو شہری آباد ہیں۔

شیو کمار کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ میں کم و بیش ساڑھے چار سو کے لگ بھگ ہندو آباد ہیں، جبکہ یہاں ان کی مذہبی عبادات کے لیے واحد مندر پیلس روڈ پر واقع ہے۔

ہندو برادری کا کہنا ہے کہ یہ مندر اسی صورت آباد ہوگا اگر مقامی افراد ہندووں کو آزادانہ طور پر یہاں پوجا کے لیے آنے دیں۔

شوالہ تیجا سنگھ مندر کو دوبارہ کھولنے میں متروکہ وقف املاک بورڈ کو سر گنگا رام فاونڈیشن ٹرسٹ کی مدد حاصل رہی ہے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے مطابق مندر کے لیے بیشتر مورتیاں پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے تھر جبکہ کچھ مورتیاں ہمسایہ ملک بھارت سے بھی منگوائی جائیں گی۔ پاکستان نے اس سے قبل 2015ء میں سیالکوٹ میں ہی واقع سکھوں کے قدیم گوردوارے ’بابے دی بیری‘ کو بھی بحال کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG