رسائی کے لنکس

ڈینور فائرنگ کے مجرم کی سزائے موت برقرار


فائل
فائل

عدالت نے مشاورت کے دوران یہ دلیل مسترد کردی کہ ہومز نفسیاتی مریض تھا اور قتل عام کے دوران اس کا دماغی توازن درست نہیں تھا

مغربی امریکی ریاست، کولوراڈو کی ایک عدالت نے سال 2012 میں ڈینور کے نزدیک فائرنگ کرکے 12 افراد کو ہلاک کرنے میں ملوث 27 سالہ مجرم جیمز ہومز کی سزائے موت پر نظرثانی کی اپیل مسترد کردی ہے۔

فائرنگ کے اس واقعہ میں ملوث، ہومز نے گزشتہ ماہ ہی اپنے جرم کا اعتراف کیا تھا۔ عدالت نے مقدمے کے حتمی فیصلے سے پہلے سوموار کو استغاثہ اور وکیل صفائی کے دلائل سننے کے بعد، تین گھنٹے تک مشاورت کی۔ سماعت کے دوران قتل عام کے متاثرین اور ان کے رشتہ داروں کے جذباتی بیانات بھی سنے۔ دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے ہومز کی موت کا فیصلہ برقرار رکھا۔

ہومز کی فائرنگ کے وقت اس مضافاتی تھیٹر میں بیٹھے ہوئے دیگر 70 افراد زخمی ہوئے تھے۔ عدالت نے گزشتہ10 ماہ کی جذباتی سماعت کے دوران ہومز قتل اور اقدام قتل کے کل 165 الزامات میں مجرم قرار دیا۔

عدالت نے مشاورت کے دوران مدعلیہ کی یہ دلیل مسترد کردی کہ ہومز نفسیاتی مریض تھا اور قتل عام کے دوران اس کا دماغی توازن درست نہیں تھا۔

استغاثہ نے اس سال اپریل میں مقدمے کا آغاز کیا تھا، جس میں ہومز کی دماغی بیماری کا اعتراف کیا گیا ہے۔ لیکن، ساتھ ہی یہ دلیل بھی دی گئی کہ حملے کے لئے مجرم نے نہایت باریک بینی سے منصوبہ بندی کی، بہت محتاط ہو کر حملے کے مقام کا تعین کیا اور یہ کہ ہومز جب تھیٹر میں داخل ہو رہا تھا، تو اسے معلوم تھا کہ وہ کیا کرنے جا رہا ہے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران، پولیس نے عدالت کے سامنے وہ ٹکٹ بھی پیش کیا جس کی مدد سے وہ دی ڈارک نائٹ نامی فلم دیکھنے کے لئے ہال میں داخل ہوا تھا اور اس کی اگلی صفحوں میں بیٹھ کر اس نے فلم دیکھی تھی۔ لیکن، صرف 20 منٹ تک فلم کا پیرئمیر دیکھنے کے بعد وہ تھیٹر سے اٹھ گیا اور پھر سیاہ لباس، بلاسٹک ہلمٹ اور دیگر فوجی اشیاء پہن کر دوبارہ تھیٹر پہنچ گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG