رسائی کے لنکس

روئی کے گالوں جیسا ایک نرم و ملائم اور ہلکا پھلکا سیارہ دریافت


روئی کے گالے جیسا نرم اور ہلکا پھلکا سیارہ دریافت کر لیا گیا ہے۔ 14 مئی 2024
روئی کے گالے جیسا نرم اور ہلکا پھلکا سیارہ دریافت کر لیا گیا ہے۔ 14 مئی 2024
  • دریافت ہونے والا سیارہ ہائیڈروجن اور ہیلیم سے بنا ہوا ہے۔
  • وہ زمین سے 1200 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
  • اس سیارے کا مطالعہ کائنات کی تشکیل اور سیاروں کے ارتقا کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے۔

ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک نیا سیارہ دریافت کیا ہے جو بالکل روئی کے گالوں جیسا نرم و ملائم اور ہلکا پھلکا ہے۔

ممکن ہے کہ آپ یہ سوچیں کہ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی سیارہ روئی کے گالے کی طرح ہلکا ہو، کیونکہ سیارے تو عموماً مٹی، پتھر اور دوسرے بھاری اجزا سے بنے ہوتے ہیں۔

زیادہ تر سیارے ٹھوس اجسام سے ہی بنے ہیں، لیکن ضروری نہیں کہ وہ مکمل طور پر ٹھوس ہی ہوں۔ وہ گیسوں کا مجموعہ بھی ہو سکتے ہیں۔

اصل میں سیارہ آسمان پر گردش کرنے والے ایسے اجسام کو کہا جاتا ہے جو عموماً اپنے شمسی نظام کے گرد چکر لگاتے رہتے ہیں، چاہے وہ کسی ٹھوس چیز سے بنے ہوں یا پھر ان میں صرف گیسیں ہی بھری ہوئی ہوں۔

مثال کے طور پر ہمارے شمسی نظام میں ایک ستارہ اور 8 سیارے ہیں۔ اس نظام کے ستارے کا نام سورج ہے اور اس کے گرد ہماری زمین سمیت 8 سیارے گھومتے ہیں۔

ان میں ایک سیارے کا نام مشتری ہے۔ یہ دو گیسوں ہائیڈروجن اور ہیلیم سے بنا ہے۔ سیارے کے دباؤ اور درجہ حرارت کی وجہ سے ہائیڈروجن گیس مائع میں تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔ اس لیے مشتری پر مائع ہائیڈورجن ایک بہت بڑے سمندر کی شکل میں موجود ہے۔

ہمارے نظام شمسی میں مشتری کے علاوہ تین اور سیارے بھی گیسوں سے بنے ہیں جن کے نام زحل، یورینس اور نیپچون ہیں۔ فرق یہ ہے کہ ان سیاروں میں زیادہ تر آبی بخارات ہیں اور وہ منجمد حالت میں ہیں۔

مگر نیا دریافت ہونے والا سیارہ مشتری سے کہیں بڑا اور روئی کے گالے کی طرح چمکدار اور ہلکا ہے۔

ماہرین فلکیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے، جس کی قیادت امریکہ کے ایک معروف تعلیمی ادارے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ڈاکٹر خالد البکراوی نے کی، بتایا ہے کہ اس سیارے کی کثافت انتہائی کم ہے اور وہ ہلکی گیسوں سے بنا ہے، جب کہ ہمارے نظام شمسی کے گیسوں سے بنے سیاروں، مشتری، زحل، یورنیس اور نیپچوں اس کی نسنت کثیف ہیں۔

سائنس دانوں نے اس سیارے کو ڈبلیو اے ایس پی۔ 193 بی کا نام دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سیارے سے سیاروں کی تشکیل اور ان کے ارتقائی مراحل کے مطالعے میں مدد ملے گی۔

اس سیارے کو پچھلے سال دریافت کر لیا گیا تھا، لیکن زمینی دوربینوں کے مشاہدات اور اسے تصدیق کے مراحل میں گزارنے میں وقت لگا۔

فلکیاتی ماہرین کی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ زیادہ تر ہائیڈروجن اور ہیلیم گیسوں پر مشتمل ہے۔

اور سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اب تک دریافت ہونے والا سب سے ہلکا سیارہ ہماری زمین سے 1200 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔

کائنات میں فاصلوں کو ناپنے کا پیمانہ نوری سال ہے۔ ایک نوری سال اس فاصلے کو کہتے ہیں جسے روشنی کی لہر ایک سال میں طے کرتی ہے۔ یہ تو آپ کو معلوم ہو گا ہی کہ روشنی کی لہر ایک سیکنڈ میں ایک لاکھ 86 ہزار میل کا سفر طے کرتی ہے۔ اگر اسے ایک سال پر پھیلا دیا جائے تو یہ فاصلہ 5.8 ٹریلین میل بنتا ہے۔

اس کائنات میں بعض سیارے ایسے بھی ہیں جو زمین سے لاکھوں نوری سال کے فاصلے پر ہیں، اور بعض ایسے بھی ہیں، جن کی روشنی ابھی تک ہماری زمین تک نہیں پہنچی جب کہ زمین کو وجود میں آئے ساڑھے چار ارب سال سے زیادہ ہو چکے ہیں۔

(اس آرٹیکل کے لیے کچھ معلومات اے پی، سائنسی جریدے نیچر اور ڈیلی سائنس سے لی گئیں ہیں)

  • 16x9 Image

    جمیل اختر

    جمیل اختر وائس آف امریکہ سے گزشتہ دو دہائیوں سے وابستہ ہیں۔ وہ وی او اے اردو ویب پر شائع ہونے والی تحریروں کے مدیر بھی ہیں۔ وہ سائینس، طب، امریکہ میں زندگی کے سماجی اور معاشرتی پہلووں اور عمومی دلچسپی کے موضوعات پر دلچسپ اور عام فہم مضامین تحریر کرتے ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG