رسائی کے لنکس

امریکہ میں آئس کریم کو کس صدر نے مقبول بنایا؟


تھامس جیفرسن پہلی مرتبہ فرانس میں آئس کریم کے ذائقے سے روشناس ہوئے۔
تھامس جیفرسن پہلی مرتبہ فرانس میں آئس کریم کے ذائقے سے روشناس ہوئے۔

تھامس جیفرسن 1776 میں امریکہ کے اعلانِ آزادی کے مصنفین میں شامل ہیں۔ اس کے بعد بھی کئی تحریریں ان کے قلم سے نکلیں۔ ان کے خطوط اور سرکاری احکامات سمیت مختلف دستاویزات آج بھی جیفرسن کی یادگار کے طور پر محفوظ ہیں۔

انہی یادگاروں میں ان کی ایک ایسی دلچسپ تحریر بھی ہے جس سے ان کے کھانے پینے کے شوق کا پتا چلتا ہے۔ یہ تحریر ہے ان کے ہاتھ سے لکھی ہوئی ونیلا آئس کریم کی مکمل ترکیب۔

تھامس جیفرسن امریکہ کے بانیوں (فاؤنڈنگ فادرز) میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ امریکہ کے تیسرے صدر تھے۔ سیاست اور قانون کے شعبے کے علاوہ وہ ٹیکنالوجی سے بھی گہرا لگاؤ رکھتے تھے۔

صدر جیفرسن کے نام سے کئی ایجادات منسوب ہیں جن میں خفیہ پیغام رسانی کے لیے ’سائفر‘ تیار کرنے کا ایک آلہ بھی شامل ہے۔ امریکہ میں ایک عرصے تک آئس کریم کی ایجاد بھی ان سے منسوب رہی اور بعض لوگوں نے ان کی محفوظ دستاویزات میں موجود آئس کریم کی ترکیب کو بھی اس دعوے کا ثبوت سمجھا۔

لیکن یہ بات تاریخی طور پر درست نہیں ہے کہ آئس کریم تھامس جیفرسن نے ایجاد کی تھی یا انہوں نے اسے امریکہ میں متعارف کرایا۔البتہ جیفرسن کے بارے میں دستیاب سرکاری دستاویزات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آئس کریم کو امریکہ میں مقبول بنانے میں ان کا اہم کردار تھا۔

آئس کریم کے آغاز سے متعلق تاریخ میں کئی دعوے ملتے ہیں۔ امریکہ میں اس کے آغاز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جس دور میں امریکہ میں برطانوی اور فرانسیسی نو آبادیات قائم تھیں تو میری لینڈ کے گورنر کی بیٹی نے پہلی بار آئس کریم بنانا اور اپنے مہمانوں کو پیش کرنا شروع کی۔ اس دور میں آئس کریم اشرافیہ کے لیے مخصوص ہوتی تھی اور اسے بنانے کا طریقہ چند ہی لوگ جانتے تھے۔

امریکہ کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن سیاست اور قانون کے علاوہ ٹیکنالوجی سے بھی گہرا لگاؤ رکھتے تھے۔
امریکہ کے تیسرے صدر تھامس جیفرسن سیاست اور قانون کے علاوہ ٹیکنالوجی سے بھی گہرا لگاؤ رکھتے تھے۔

مؤرخین کے مطابق آزادی کے بعد فرانس سے اس کے بڑھتے ہوئے رابطوں کے بعد امریکہ میں آئس کریم مقبول ہونا شروع ہوئی۔

تھامس جیفرسن 1784 سے 1789 تک پیرس میں امریکہ کے سفیر رہے اور وہیں پہلی مرتبہ آئس کریم کی لذت سے آشنا ہوئے تھے۔ جیفریسن فرانس میں آئس کریم کے ایسے گرویدہ ہوئے کہ امریکہ واپسی پر وہ اس کی بہت سی تراکیب، اسے تیار کرنے والے سانچے اور دیگر ساز و سامان وغیرہ بھی اپنے ساتھ لیتے آئے۔

ان ہی تراکیب میں سے ایک آج بھی لائبریری آف کانگریس کے ریکارڈ میں محفوظ ہے۔ اس ترکیب پر تھامس جیفرسن نے یہ نشان دہی نہیں کی ہے کہ انہیں اس کا علم کیسے ہوا۔ البتہ ان کی پوتی ورجینیا جیفرسن رینڈولف کے مطابق ان کے دادا نے اپنے فرانسیسی بٹلر سے یہ آئس کریم بنانا سیکھی تھی۔

’صدارتی‘ آئس کریم

صدر تھامس جیفرسن کی تحریر میں آئس کریم کی جو ترکیب محفوظ ہے اس کے مطابق اس کی تیاری کے لیے دو بوتل کریم، چھ انڈوں کی زردی، ایک پونڈ (450 گرام) شکر اور فلیور کے لیے ونیلا اسٹکس درکار ہوں گی۔

تیاری کی ترکیب یہ ہے کہ انڈوں کی زردی اور شکر کو اچھی طرح پھینٹ لیا جائے۔ کریم کو ایک برتن میں ڈال کر چولھے پر رکھ دیا جائے اور ساتھ ہی ونیلا اسٹک بھی اس میں ڈال دی جائے۔ جب کریم ابلنے لگے تو اسے اتار کر انڈے اور شکر کے آمیزے میں ڈال کر آہستہ آہستہ ملا لیں۔

اس کے بعد کریم کو دوبارہ چولھے پر رکھ دیں اور ہلکی آنچ پر پکائیں اور ساتھ ہی چمچہ ہلاتے رہیں تاکہ کریم برتن سے نہ لگے۔ جب یہ ابلنے کے قریب پہنچ جائے تو اسے چولھے سے اتار لیں اور سوتی کپڑے سے چھان کر آئس کریم بنانے کے لیے تیار کیے گئے برتن میں ڈال دیں۔

ماضی میں ریفریجریٹر کی ایجاد سے قبل آئس کریم تیار کرنے کے لیے ایک خاص برتن استعمال ہوتا تھا۔ اس برتن کے دو حصے ہوتے تھے جن میں سے ایک لکڑی کا بالٹی نما بیرونی حصہ ہوتا تھا۔ اس کے اندر ایک چھوٹی اور لمبوتری شکل کا اسٹیل کا برتن ہوتا تھا جسے سبوٹیئر (Sabotiere) کہا جاتا ہے۔

صدر ریگن نے 1983 میں جولائی کو آئس کریم کے مہینے کے طور پر منانے کی منظوری دی۔
صدر ریگن نے 1983 میں جولائی کو آئس کریم کے مہینے کے طور پر منانے کی منظوری دی۔

جیفرسن کی ترکیب کے مطابق آئس کریم کے لیے تیار کردہ آمیزہ سبوٹیئر میں ڈال کر اسے ٹھنڈا کرلیا جائے اور آئس کریم پیش کرنے سے قبل کم از کم ایک گھنٹہ پہلے اس کے گرد برف بھر دی جائے۔ سبوٹئیر کو اچھی طرح ڈھک کر اس پر مٹھی بھر نمک ڈالا جائے اور اس پر بھی اچھی طرح برف بچھا دی جائے۔

دس دس منٹ بعد سبوٹیئر میں اچھی طرح چمچہ چلایا جائے تاکہ پورا آمیزہ اچھی طرح جم جائے۔ جب اس میں آئس کریم جم جائے تو اسے سانچوں میں بھر کر دوبارہ برف سے بھرے برتن میں رکھ دیا جائے اور پیش کرنے تک وہیں رکھا جائے۔

آئس کریم کو سانچے سے پلیٹ میں نکالنے کے لیے اسے تھوڑی دیر تک گرم پانی میں رکھیں اور نکال کر پیش کر دیں۔

جدید دور میں آئس کریم میکر اور فریزر نے آئس کریم کی تیاری کو بہت آسان کر دیا ہے۔ اسی طرح اب ونیلا کے فلیور کے لیے پاؤڈرز بھی آسانی سے مل جاتا ہے۔

تھامس جیفرسن کو یہ آئس کریم اس قدر پسند تھی کہ وہ ورجینیا میں واقع مونٹی سیلو نامی اپنی جاگیر پر آنے والوں کو یہ ضرور کھلاتے تھے۔ اس طرح رفتہ رفتہ تھامس جیفرسن کے باورچی خانے سے آئس کریم کی مقبولیت پورے امریکہ میں پھیل گئی اور وہ وقت بھی آیا جب امریکہ میں آئس کریم کا مہینہ اور دن منانے کے لیے قرار داد پیش ہوئی۔

اس قرار داد کی منظوری کے بعد نو جولائی 1984 کو ایک صدارتی حکم نامے کے ذریعے 15 جولائی کو امریکہ میں آئس کریم کا قومی دن اور جولائی کو آئس کریم کا مہینہ قرار دے دیا گیا۔

اس صدارتی حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ 1983 میں 88 کروڑ گیلن سے زائد آئس کریم کھائی گئی۔ اس صںعت کی کل آمدن ساڑھے تین ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی اور امریکہ کی دودھ کی پیداوار کا 10 فی صد حصہ آئس کریم کی تیاری میں صرف ہوا۔ مختلف اندازوں کے مطابق آج امریکہ میں آئس کریم کی کھپت اور اس سے ہونے والی آمدن کئی گنا بڑھ چکی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG