رسائی کے لنکس

کینیڈا میں ہزاروں کم عمر لڑکیوں کی شادیوں کا انکشاف


کینیڈا میں پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کینیڈا میں ہزاروں لڑکیوں کی شادیاں کم عمری میں کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ غیر سرکاری طور پر شادی کرنے کے اس رجحان کی وجہ سے اس عمل کو روکنا مشکل تر ہوتا جائے گا۔

مانٹریال کی مک گل یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بتایا گیا ہے کہ 2000 سے 2018 کے دوران کینیڈا میں 3600 ایسی لڑکیوں کی شادی کے سرٹیفیکیٹ جاری کیے گئے جن کی عمریں 18 برس سے کم تھیں۔

تحقیق میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ یہ تعداد اصل تعداد کا کچھ ہی حصہ ہے کیونکہ حالیہ برسوں میں کینیڈا میں کامن لا کے تحت جوڑوں کے ساتھ رہنے کا رواج بڑھا ہے۔ ایسے میں حقوق کی ضمانت نہیں ہوتی۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 2016 سے اب تک کامن لا پارٹنرشپ میں​ 2600 ایسے مواقع تھے کہ فریقین میں سے ایک 18 برس سے کم عمر تھا۔ کامن لا پارٹنرشپ بغیر شادی کی اس زندگی کو کہا جاتا ہے جس میں جوڑا کم از کم ایک سال تک ایک دوسرے کے ساتھ رہ رہا ہو۔

تحقیق میں شامل ایک مصنفہ الیسا کیوسکی کا کہنا ہے کہ یہ معلومات کینیڈا کے ’’چائلڈ میریج‘‘ سے متعلق عالمی رہنمائی کے موقف کے خلاف ہیں، جس میں کینیڈا اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کے لیے کام کر رہا ہے۔

امریکی ریاست میزوری جہاں کم عمری کی شادی روکنے کا کوئی قانون نہیں
please wait

No media source currently available

0:00 0:00:42 0:00

ان کے بقول ’’ہمارے نتائج سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کینیڈا کو اقوام متحدہ کے چائلڈ میریج کے سدباب کے لیے پائیدار اہداف پر عمل سے متعلق اپنے وعدے کو پورا کرنے کی خاطر اپنے ملک میں کام کرنا ہو گا۔‘‘

کیوسکی کا کہنا تھا کہ کینیڈا ایک طرف تو دنیا بھر میں کم عمری کی شادیوں کے خلاف بات کر رہا ہے لیکن دوسری طرف یہ کام کینیڈا بھر میں قانونی طور پر کیا جا رہا ہے۔

رائٹرز کے مطابق کینیڈا میں وومن اینڈ جینڈر منسٹر کے آفس سے اس تحقیق کے نتائج پر تبصرے کے لیے تاحال رابطہ نہ ہو سکا۔

کینیڈا میں 2016 سے اب تک 95 فیصد کم عمری کی شادیاں غیر رسمی طور پر کی گئی ہیں۔ 2006 میں ان کی تعداد اس سے آدھی تھی۔

محقیقین کے خیال میں اس کی وجہ چائلڈ میریج کے خلاف عوامی رائے کا پیدا ہونا ہے۔ ان کے مطابق غیر رسمی شادیاں زیادہ نقصان دہ ہیں کیونکہ اس میں سماجی، قانونی اور معاشی تحفظ کی ضمانت کم ہوتی ہے۔

جنوبی ایشیا میں ہر سال ہزاروں کم عمر لڑکیوں کو بیاہ دیا جاتا ہے۔
جنوبی ایشیا میں ہر سال ہزاروں کم عمر لڑکیوں کو بیاہ دیا جاتا ہے۔

کینیڈا کے صوبے کیوبک میں 'کامن لا یونین' میں شریک ہونے والے افراد کو ازدواجی تعلق کے ختم ہونے پر الیمونی اور جائیداد میں حصہ نہیں ملتا۔

رپورٹ میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ ’’اس معاملے کو کیسے سلجھایا جائے، بچوں کے ساتھ کامن لا یکو پارٹنرشپ ختم کرنے کے لیے مختلف اور نئے طریقوں کی ضرورت ہے جو اس رواج کے پیچھے گہرے عوامل کو ٹھیک کر سیکں۔‘‘

دنیا بھر میں ہر سال 18 برس سے کم عمر ایک کروڑ 20 لاکھ کے قریب لڑکیوں کی شادیاں کی جاتی ہیں۔ یعنی ہر سیکنڈ میں تین ایسی لڑکیوں کی شادی کی جاتی ہے جن کی عمر 18 برس سے کم عمر ہوتی ہے۔

اقوام متحدہ کے ماہرین کا خیال ہے کہ کرونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے یہ تعداد اگلے عشرے میں ایک کڑور 30 لاکھ سے زیادہ ہو جائے گی۔

XS
SM
MD
LG