رسائی کے لنکس

صنفی مساوات کی تحریک کے سائے تلے خواتین کی تیسری سالانہ ریلی


واشنگٹن ڈی سی
واشنگٹن ڈی سی

سال 2017ء میں امریکہ بھر کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئی تھیں، جب کہ یہ ریلیاں لندن، پیرس، سڈنی اور دیگر یورپی اور آسٹریلیائی شہروں میں بھی نکالی گئی تھیں

صنفی مساوات کے مطالبے پر خواتین کی تیسری سالانہ ریلی ہفتے کے روز ہوئی جس میں امریکہ بھر کی ہزاروں خواتین ملک کے مختلف شہروں میں منعقدہ ریلیوں میں شریک ہوئیں، جس کی شرکا دیگر معاملوں کے علاوہ ماحولیاتی حقائق پر تشویش اور تارکین وطن کے حقوق کے امور پر دھیان مبذول کرانا چاہتی ہیں۔

وائٹ ہاؤس سے چند ہی بلاک دور، واشنگٹن میں ہونے والی ریلی میں، مارچ کی منتظمہ، ایبی اسٹائن نے مظاہرین کو بتایا کہ خواتین کو تقسیم کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’بہت سارے لوگ، ذرائع ابلاغ کے بہت سے افراد ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم اس لیے اکٹھے نہیں ہوئے کہ ہم سب ایک ہی طرح کے لوگ ہیں۔ ہمارے اختلافات ہی ہمیں اکٹھا رکھتے ہیں۔‘‘

’ہاؤس آف دی لارڈ چرچز‘ کی ’اگزیکٹو منسٹر‘، لی ڈفرٹی نے بھی واشنگٹن کے اجتماع سے خطاب کیا، جس میں اُنھوں نے کہا کہ اس تحریک کو روکا نہیں جا سکتا۔

ڈفرٹی نے کہا کہ ’’ہم تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہر ایک بچہ سرحد پر اہنے والدین سے نہیں ملتا۔ ہم نہیں رکیں گے۔ ہم رکنے والے نہیں۔ ہم تب تک نہیں رکیں گے جب تک ہر ایک کو مکمل، آزاد اور بہتر رسائی والا ہیلتھ کیئر میسر نہ ہو‘‘۔

ہفتے کے روز امریکہ کے علاوہ خواتین کی ریلیاں یورپی ملکوں، کینیڈا، میکسیکو، آسٹریلیا، نیو زیلینڈ، انڈونیشیا، پاکستان، اسرائیل، نائجیریا، یوگنڈا، زیمبیا، جنوبی افریقہ میں بھی نکالی گئیں۔

خواتین کا پہلا مارچ سال 2017 میں اُس وقت ہوا جب ڈونالڈ ٹرمپ امریکہ کے صدر کا حلف اٹھا رہے تھے۔

ٹرمپ کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے دن لاکھوں خواتین نے واشنگٹن کا رخ کیا، جس کا مقصد نئی انتظامیہ اور اس کی پالیسیوں کی مخالفت تھا۔ اسی قسم کے مظاہرے امریکہ کے 600 سے زائد مقامات پر اور دنیا بھر میں ہوئے، جو واشنگٹن کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کرنا تھا۔

اُس وقت، واشنگٹن پولیس کے قائم مقام سربراہ، پیٹر نیو شام نے امریکی ایوان نمائندگان کی عمارت کی جانب رواں مارچ کے بارے میں کہا تھا کہ ’’یہ مجمع دور دور تک پھیلا ہوا ہے یہاں تک کہ مارچ کرنے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں بچی‘‘۔

متعدد خواتین نے گلابی رنگ کی ’پُسی کیٹ‘ ہیٹ پہن رکھی تھی، جس پر بلی کے کان نمایاں تھے، جو ٹرمپ مخالف جذبات کے ساتھ اظہار یکجہتی کی ایک علامت تھی، اور ساتھ ہی یہ ٹرمپ سے منسوب سالوں پرانے نازیبا کلمات کی جانب ایک اشارہ تھا، جب وہ ابھی سیاست کے میدان میں داخل نہیں ہوئے تھے۔

سال 2018 میں خواتین ریلی کی منتظمین نے پہلی ریلی کے دوران سیاست اور خواتین ووٹروں کی طاقت اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کرنے کا اعلان کیا تھا۔ منتظمین نے دوسری ریلی کا اہتمام نیواڈا میں کیا جہاں سال کے آخر میں وسط مدتی انتخابات ہونے والے تھے، اور اس ریاست میں سخت انتخابی معرکہ لڑا جانا تھا۔

ریلی کا پیغام ’’ووٹنگ کی طاقت‘ رکھا گیا تھا، جس میں ووٹروں کی رجسٹریشن پر دھیان دینے کے لیے کہا گیا تھا، جس میں سرگرم کارکنان اور کانگریس کے ارکان کو خطاب کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔

سال 2017ء میں امریکہ بھر کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی گئی تھیں، جب کہ یہ ریلیاں لندن، پیرس، سڈنی اور دیگر یورپی اور آسٹریلیائی شہروں میں بھی نکالی گئی تھیں۔

سال 2019ء کی ریلی کی منتظمیں نے پھر سے واشنگٹن کا رخ کیا ہے۔ عام توقعات یہ ہیں کہ اس سال کی ریلی میں خواتین کی بہت بڑی تعداد شریک ہوگی، خصوصی طور پر اس لیے کہ گذشتہ سال کے آخر میں وسط مدتی انتخابات کے دوران ایوانِ نمائندگان میں ریکارڈ 102 خواتین رکن منتخب ہو چکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG