رسائی کے لنکس

تبت میں انسانی حقوق کے تحفظ پر بین الاقوامی گروپ بنانے کی تجویر


تبت
تبت

ہیومن رائٹس واچ نے تبت کی صورت حال پر متفکر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر تبت کے مسئلے پر ایک گروپ بنانے پر بھی بات چیت کریں

انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے بین الاقوامی برادری پر زور دیاہے کہ وہ تبت میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو بہتر بنانے کے لیے چین کی حکومت پر دباؤ کے لیے ایک گروپ تشکیل دیں۔

جمعے کےروز ہیومن رائٹس واچ نے اپنے ایک بیان میں تبت کی صورت حال پر متفکر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ اگلے ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پر اپنی سائیڈ لائن کی ملاقاتوں میں تبت کے مسئلے پر ایک گروپ بنانے پر بھی بات چیت کریں۔

نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم کاکہناہے کہ اس طرح کی تنظیم چین پر تبتی نمائندوں کے ساتھ بامقصد بات چیت کے لیے دباؤ ڈال سکتی ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے تبت کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کو اجاگر کیا جاسکتا ہے۔

2009ء سے اب تک تقریباً 50 تبتی باشندے اپنی ثقافت اور مذہبی اقدار کے خلاف چینی حکومت کی سختیوں پر خودسوزی کرچکے ہیں ۔ خود سوزی کے زیادہ تر واقعات احتجاجی مظاہروں کے دوران کیے گئے تھے۔

بیجنگ کی حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ جب کہ گذشتہ مہینے خود سوزی کے سات واقعات رونما ہوئے تھے۔
XS
SM
MD
LG