رسائی کے لنکس

بجٹ کٹوتی کے باوجود اہداف حاصل کیے جائیں گے: ٹِلرسن


صدر ٹرمپ کی سال 2018ء کی بجٹ تجاویز میں محکمہٴ خارجہ اور بین الاقوامی ترقیات کے امریکی ادارے (یو ایس ایڈ) کے اخراجات میں 32 فی صد کی کمی کی جا رہی ہے۔ لیکن، ٹلرسن نے کہا کہ ’’ضروری نہیں کہ مختص رقوم اور حاصل کردہ نتائج کا آپس میں کوئی باہمی تعلق ہو‘‘

امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ اُن کے خیال میں سفارت کاری کے منصوبوں اور بیرونی امداد کے لیے مختص ہونے والی مجوزہ رقوم میں بہت کٹوتی کے باوجود، ٹرمپ انتظامیہ امریکی خارجہ پالیسی کے اہداف حاصل کرے گی۔

صدر ٹرمپ کی سال 2018ء کی بجٹ تجاویز میں محکمہٴ خارجہ اور بین الاقوامی ترقیات کے امریکی ادارے (یو ایس ایڈ) کے اخراجات میں 32 فی صد کی کمی کی جا رہی ہے۔ لیکن، ٹلرسن نے کہا کہ ’’ضروری نہیں کہ مختص رقوم اور حاصل کردہ نتائج کا آپس میں کوئی باہمی تعلق ہو‘‘۔

وفاقی بجٹ کی منظوری کا انحصار کانگریس پر ہے، جب کہ صدر کی بجٹ تجاویز کی منظوری کا دارومدار سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں دونوں فریق کی حمایت پر ہوگا۔

ٹِلرسن نے بدھ کے روز ایوان کی امورِ خارجہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ ’’اپنے کیرئر میں، میں کبھی اِس کا قائل نہیں رہا، ناہی اس بات کا تجربہ ہے کہ ہدف کے حصول کی کامیابی کے لیے رقوم کی سطح کوئی معنی رکھتی ہیں‘‘۔

بقول اُن کے، ’’ہمارا بجٹ کبھی اِس بات کا تعین نہیں کرتا کہ ہم کتنے مؤثر ہیں۔ ہمارے لوگ کرتے ہیں۔‘‘

تصرف سے متعلق قائمہ کمیٹی کے سربراہ، ری پبلیکن سینیٹر، لِنڈسی گراہم، جس کے روبرو منگل کو ٹِلرسن سے گواہی دی، نے تجویز کو ’’قدامت پسند اور ناعاقبت اندیش‘‘ قرار دیا، جہاں تک معاملہ سفارت کاری کا ہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے جیرالڈ کونولی نے بدھ کے روز اِسی قسم کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے ٹرمپ کی بجٹ درخواست کو امریکی خارجہ پالیسی کے لیے ’’انتہائی تبدیلی‘‘ کے تقاضا کا باعث قرار دیا۔

ٹِلرسن نے اس بات سے اتفاق نہیں کیا۔ اُنھوں نے امور خارجہ کمیٹی کے ارکان کو بتایا کہ ٹرمپ کی تجویز کا مقصد امریکی عالمی ذمہ داریوں سے توجہ ہٹانا نہیں ہے۔ لیکن، برعکس اس کے، ’’اپنی بڑھی ہوئی مصروفیت کی سطح‘‘ کی غماز ہے۔

XS
SM
MD
LG