انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور جاپانی منتظمین سرکاری طور پر اعلان کرنے والے ہیں کہ زیادہ تر غیر ملکی شائقین اولمپک مقابلوں میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔ اولمپک مقابلوں کا آغاز چار ماہ بعد ہونے والا ہے۔ یہ اعلان، ہفتے کے روزانٹرنیشنل اولمپک کمیٹی (آئی او سی)، مقامی منتظمین، جاپان کی حکومت ، ٹوکیو میٹروپولیٹن گورنمنٹ اور انٹرنیشنل پیرالمپک پر مشتمل پانچ فریقی بات چیت کے بعد متوقع ہے۔
ایسو سی ایٹڈ پریس کے مطابق آرگنائزنگ کمیٹی کی صدر، سیکو ہاشی موٹو نے جمعہ کوایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ وہ جلد ہی کسی فیصلے پر پہنچ جائیں گے۔
اس اعلان کو موخر کرنے کے متعدد مطالبات کے باوجود آرگنائزنگ کمیٹی نے وعدہ کیا ہے کہ جمعرات کو مشعل روشن ہونے کی تقریب سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا جائے گے۔ یہ مشعل فوکو شیما سے سفر کرتی ہوئی ٹوکیو پہنچے گی۔
آرگنائزنگ کمیٹی کے صدر ہاشی موٹو کا کہنا تھا کہ تمام پانچ فریقوں کا اِس فیصلے سے متفق ہونا ضروری ہے، تاہم انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی اور جاپانی حکومت زیادہ اثر و نفوذ رکھتے ہیں۔
ہاشی موٹو کا کہنا تھا کہ آخر میں تمام فیصلے آئی او سی ہی کرے گا، لیکن جب بات امیگریشن کی آئے گی، تو یہ معاملہ جاپان کی حکومت طے کرے گی۔
جاپانی میڈیا کئی ہفتوں سے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے کہہ رہا ہے کہ پابندی کا فیصلہ پہلے ہی سے ہو چکا ہے۔ تاہم ہاشی موٹو نے اس کی تصدیق کرنے سے احتراز کیا۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ جاپانی شہریوں کو ساڑھے چار ملین ٹکٹ فروخت کئے جا چکے ہیں، اور شاید ایک ملین ٹکٹ غیر ملکیوں نے خریدے ہیں۔ ایک سال پہلےاولمپک مقابلوں کو موخر کرنے سے قبل ، منتظمین نے کہا تھا کہ ٹوکیو اولمپکس کیلئے ساڑھے سات ملین ٹکٹ دستیاب ہوں گے۔
ٹوکیو آرگنائزنگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ٹکٹ خریدنے والے غیر ملکی شائقین کو رقم واپس کر دی جائے گی۔ تاہم اس کا فیصلہ، میزبان ملک کے باہر ٹکٹ فروخت کرنے والے باضابطہ ٹکٹ ری سیلرز کریں گے، جنہیں نیشنل اولمپک کمیٹی نے تعینات کیا ہے ۔
غیر ملکی شائقین سے متعلق فیصلہ، مقامی انتظامیہ کمیٹی کے بجٹ پر اثر ڈالے گا۔ اس کے بجٹ میں ٹکٹوں کی فروخت سے آٹھ سو ملین ڈالر کی آمدن کی توقع کی پیش گوئی کی گئی تھی، جو کہ آمدن کا تیسرا بڑا ذریعہ تھا۔ اس میں کمی کو جاپانی حکومت کے اداروں کو پورا کرنا پڑے گا۔
جاپان میں جہاں کووڈ نائنٹین کی وجہ سے آٹھ ہزار سات سو ہلاکتیں ہو چکی ہیں، اولمپک مقابلوں میں غیر ملکی شائقین کی آمد کے حوالے سے وسیع پیمانے پر خدشات پائے جاتے ہیں۔ گو کہ اس وبا سے نمٹنے میں جاپان کی حکمت عملی کئی ملکوں سے بہتر رہی ہے۔
یاد رہی کہ ٹوکیو میں گزشتہ سال اولمپکس مقابلے ہونا تھے، لیکن ان کا انعقاد کرونا وائرس کی وجہ سے موخر کر دیا گیا تھا ۔