رسائی کے لنکس

کراچی: کچی شراب نے محنت کش سے معذور بیٹا چھین لیا


جناح اسپتال کے وارڈ نمبر پانچ کے باہر آنکھوں میں آنسو لئے اپنے بیٹے کی میت وصول کرنے کے انتظار میں بیٹھے برکت مسیح کا بھی وہی حال تھا جو پچھلے تین روز میں ہلاک ہونے والی کچی و زہریلی شراب سے مرنےوالے دیگر افراد کے اہلخانہ کا ہے۔

شہر کراچی میں جہاں پچھلے تین روز میں 29 افراد کچی اور زہریلی شراب کے استعمال سے موت کے منہ میں جا چکے ہیں، اُنہی میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنےوالے صدیق برکت مسیح کا 21 سالہ نوجوان بیٹا بھی شامل ہے، جو ایک ٹانگ سے معذور تھا۔

کورنگی کے رہائشی برکت نے وی او اے کی نمائندہ سے گفتگو میں بتایا کہ اُن کا بیٹا معذور تھا اور اس واقعے میں، اُن سمیت تمام گھر والوں کو چھوڑ گیا۔

بقول اُن کے، ’میرا بیٹا اکثر شراب نوشی کرتا تھا۔ مگر ایسا کبھی نہیں ہوا۔ اس بار کسی نے سستی شراب کا لالچ دیکر اس کو یہ شراب پینے کا مشورہ دیا، جس سے اسکی جان چلی گئی‘۔

برکت مسیح نے، نم آنکھوں سے کہا کہ ’میرے بیٹے کی جان چلی گئی۔ 5 بیٹوں میں سے اب 4 رہ گئے ہیں‘۔

پولیس کو شکایت درج کراتے ہوئے، برکت مسیح نے کہا کہ ’سبھی کو معلوم ہے کہ ایسی شراب اکثر شہروں میں موجود گوٹھوں میں بنا کر بیچی جاتی ہے۔ مگر حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اسکے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتے۔ بیچنے والے نوٹ بٹورنے کیلئے ایسی شراب تیار کرکے فروخت کردیتے ہیں۔ جنھیں کوئی پوچھنے والا نہیں‘۔

برکت کے بقول، ’میری دعا ہے کہ کبھی کسی اور کا بیٹا اس کچی شراب کی بھینٹ نا چڑھے‘۔

ادھر، ’نیشنل پوائزن کنٹرول سینٹر‘ کی سربراہ، ڈاکٹر رخسانہ ستار نے بتایا کہ ’کچی شراب میتھونل پوائزننگ میں بہت زیادہ رسک ہوتا ہے اسمیں انسان زندگی اور موت کے بیچ چلاجاتا ہے جو ایک انتہائی خطرناک زہر تصور کیاجاتا ہے‘۔

اُن کے الفاظ میں، ’اس کا استعمال کرنےوالے اکثر افراد یا تو فوری موت کے منہ میں چلےجاتے ہیں، یا پھر دوران علاج انھیں دوسری کئی جسمانی اعضا خراب ہونے کا اندیشہ لاحق ہوتا ہے۔ جس سے اکثر کے گردے فیل ہوجانے سے فوت ہوجاتے ہیں اس بار بھی ایسے ہی کیسز سامنے آرہے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ اگر مریض بچ بھی جائےَ، تو یا تو نابینا ہوجاتا ہے یا ہھر سماعت سے محروم‘۔

ڈاکٹر رخسانہ نے مزید کہا کہ ’کچی شراب میں الکوحل کے وہ مرکب شامل ہیں جو گردے،اعصاب اور خلیات کے نظام کو ناکارہ کر دیتے ہیں۔ اس کے استعمال سے جسم کے تقریباً تمام اعضا ایک ساتھ متاثر ہوتے ہیں اور موت واقع ہوجاتی ہے‘۔

ڈاکٹر رخسانہ کے مطابق، یہ واقعہ کوئی نیا نہیں۔ اس سے پہلے گزشتہ سال بھی کچی شراب سے متاثرہ 70 افراد جناح اسپتال لائےگئے تھے، جس میں سے 39 کی موت واقع ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم خود حیران ہیں کہ انسانی صحت کیلئے انتہائی خطرناک زہر تصور کی جانے والی الکوحل کی سپلائی کو حکام بالا کی جانب سے اب تک کیوں بند نہیں کروایا جا سکا‘۔

XS
SM
MD
LG