رسائی کے لنکس

اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے: فلسطین


فائل فوٹو
فائل فوٹو

فلسطینی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ دو روز سے جاری کارروائیوں کے بعد اسرائیل کے ساتھ فائر بندی کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ہفتے کو شروع ہونے والی لڑائی کے بعد خطے میں جنگ کے خطرات منڈلانے لگے تھے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق فلسطینی تنظیموں حماس اور اسلامک جہاد کے عہدیداران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ مصر نے فریقین کے مابین فائر بندی میں کردار ادا کیا۔

معاہدے کے تحت اسرائیل پر راکٹ حملے بند کئے جائیں گے جبکہ اسرائیل بھی غزہ میں کوئی ٖفضائی یا زمینی کارروائی نہیں کرے گا۔

مصر کے ایک نمائندے کی جانب سے بھی شناخت ظاہر نہ کرنے پر قیام امن کے معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے۔

اسرائیل اور فلسطین کے مابین ہونے والی حالیہ لڑائی کو 2014ء کے بعد ہونے والی بڑی کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

اسرائیل اور حماس 2008 کے بعد سے لیکر اب تک 3 جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔
اسرائیل اور حماس 2008 کے بعد سے لیکر اب تک 3 جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔

خبررساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ہفتے کے روز کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب غزہ کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر متعدد راکٹ داغے گئے۔ جس کے بعد اسرائیلی فضائیہ اور زمینی افواج نے غزہ میں بمباری کی۔

اطلاعات کے مطابق حالیہ لڑائی میں 9 عسکریت پسندوں سمیت 23 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ جبکہ تین شہریوں سمیت چار اسرائیلی بھی ان واقعات میں ہلاک ہوئے ہیں۔

حماس اور اسلامک جہاد کی جانب سے اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ مصر اور اقوام متحدہ کی معاونت سے طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

تنظیموں کا دعویٰ تھا کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کے اطراف رکاوٹیں بڑھا کر آمدورفت محدود کر رہا ہے۔ جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

حماس کا دعوی ہے کہ حالیہ کشیدگی اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی۔
حماس کا دعوی ہے کہ حالیہ کشیدگی اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے باعث ہوئی۔

اسرائیل کے وزیر اعظم 'بینجمن نیتن یاہو' نے اتوار کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے افواج کو غزہ کی پٹی میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی اجازت دی ہے۔

حماس اور اسلامک جہاد کی جانب سے یہ موقف سامنے آیا تھا کہ مکمل فائر بندی اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل غزہ میں کارروائی کو مکمل طور پر روک دے۔

اسرائیل کا دعویٰ تھا کہ حماس اور اسلامک جہاد کی جانب سے جنوبی اسرائیل پر 590 راکٹ داغے گئے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے کارروائی کی۔

اسرائیلی حکام کے مطابق دو روز کی کارروائی کے دوران غزہ میں عسکریت پسندوں کے 350 سے زائد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

فلسطینی وزارت صحت کے مطابق ہفتے کے روز ہونے والی ایک کارروائی میں چودہ ماہ کا بچہ بھی ہلاک ہوا تھا۔ جبکہ حملوں میں ہلاک ہونے والی 37 سالہ حاملہ خاتون اس بچے کی والدہ نہیں بلکہ قریبی رشتہ دار تھی۔

ترکی کے صدر رجبب طیب اردوان نے اسرائیلی کارروائیوں سے غزہ میں ترک نیوز ایجنسی کے دفتر کو نقصان پہنچنے پر سخت ردعمل دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے باوجود ترکی اسرائیل کے ظلم و ستم دنیا کو دکھاتا رہے گا۔

XS
SM
MD
LG