رسائی کے لنکس

صدر ٹرمپ کا میڈیا پر 'غلط بیانی' کا الزام


امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ذرائع ابلاغ پر حقائق کے منافی خبر دینے کا الزام عائد کیا جسے اپنی صدارتی مہم کے دوران میڈیا کے خلاف ان کی شکایات کی ایک تازہ کڑی سمجھا جا رہا ہے۔

ہفتہ کو امریکی انٹیلی جنس ایجنسی "سی آئی اے" کے صدر دفتر کے دورے کے موقع پر اپنے خطاب میں انھوں نے میڈیا پر دو بڑے اعتراضات اٹھائے، جن میں ایک ان کی تقریب حلف برداری کے وقت لوگوں کی تعداد کو ان کے بقول غلط بتانا اور دوسرا اوول آفس سے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی مورتی کو ہٹانے کی غلط خبر چلانا شامل تھے۔

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ جب انھوں نے تقریر کی تو ان کے سامنے اندازاً دس لاکھ، پندرہ لاکھ نظر آرہے تھے۔

"ایک نیٹ ورک نے کہا کہ "یہاں ڈھائی لاکھ لوگ آئے۔ ٹھیک ہے کہ یہ کوئی اتنی بری تعداد نہیں، لیکن یہ جھوٹ ہے۔"

صدر نے دعویٰ کیا کہ ڈھائی لاکھ کے قریب لوگ تو مرکزی اسٹیج کے پاس موجود تھے جب کہ "دیگر 20 بلاکس کے علاقے میں، واشنگٹن مونیئومنٹ تک کھچا کھچ بھرے تھے۔"

ٹرمپ نے کہا کہ "لہذا ہم نے ان کا (جھوٹ) پکڑ لیا اور میرا خیال ہے انھیں اس کی بھاری قیمت چکانا ہوگی۔"

ٹرمپ کے اس دعوے سے متعلق حاصل کی گئی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ یہ غلط ہے۔

2009 اور 2017 میں صدر کی حلف برداری کے موقع پر لی گئی تصاویر کا جائزہ-ایسوسی ایٹڈ پریس
2009 اور 2017 میں صدر کی حلف برداری کے موقع پر لی گئی تصاویر کا جائزہ-ایسوسی ایٹڈ پریس

جمعہ کو صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر نیشنل مال کی حاصل کردہ تصاویر سے پتا چلتا ہے کہ لوگوں کا ہجوم واشنگٹن مونیئومنٹ تک نہیں تھا۔ اس کے بیچ بہت سی خالی جگہیں دکھائی دیتی ہیں۔

ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں واقع ہوٹلز سے بھی پتا چلا کہ ان کے ہاں بھی کمرے خالی تھے جو کہ عموماً نئے صدور کی افتتاحی تقاریب کے موقع پر بھرے ہوئے ہوتے تھے۔

واشنگٹن کے میٹرو نظام کے اعدادوشمار بھی یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ماضی کی نسبت جمعہ کو خاصی کم تعداد میں لوگوں نے سفر کیا۔

ٹرانزٹ سروس کے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے مطابق 20 جنوری کو دن 11 بجے تک ایک لاکھ 93 ہزار لوگوں نے سفر کیا ۔ آٹھ سال قبل یہ تعداد پانچ لاکھ 13 ہزار تھی جب کہ چار سال قبل جب براک اوباما نے دوسری مدت صدارت کے لیے حلف لیا تو یہ تعداد تین لاکھ 17 ہزار تھی۔

2005ء میں صدر جارج ڈبلیو بش کی افتتاحی تقریب میں دن گیارہ بجے اس ذریعے سے سفر کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 97 ہزار بتائی گئی۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان شان سپائسر نے دعویٰ کیا کہ پہلی مرتبہ نیشنل مال کی گھاس کو محفوظ رکھنے کے لیے وہاں سفید چادریں بچھائی گئی تھیں جس سے ایسا لگا کہ کافی جگہ پر لوگ موجود نہیں تھے۔

لیکن چار سال قبل بھی ایسا ہی اہتمام کیا گیا تھا۔

شان سپائسر (فائل فوٹو)
شان سپائسر (فائل فوٹو)

سپائسر کا مزید کہنا تھا کہ "پہلی مرتبہ دھات کی نشاندہی کرنے والے آلات کا استعمال کیا گیا جس سے لاکھوں لوگ ماضی کی نسبت نیشنل مال تک پہنچنے میں کامیاب نہیں ہوئے۔

سیکرٹ سروس کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ نیشنل مال کے گرد سکیورٹی کے لیے باڑ لگائی گئی تھی لیکن دھات جانچنے والے آلات کا استعمال نہیں کیا گیا۔

صدر کا ٹرمپ کا دوسرا اعتراض یہ تھا کہ ایک صحافی نے یہ غلط خبر دی کہ اوول آفس سے مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی مورتی ہٹا دی گئی ہے۔

اس صحافی نے بعد ازاں اس غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا سیکرٹ سروس کے ایک ایجنٹ اور دروازے کی وجہ سے وہ یہ مورتی نہیں دیکھ پائے اور انھوں نے اسے ہٹائے جانے کی خبر دے دی تھی۔

اوول آفس میں سابق صدر اوباما کے عقب میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی مورتی (فائل فوٹو)
اوول آفس میں سابق صدر اوباما کے عقب میں مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی مورتی (فائل فوٹو)

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "لیکن اس سے پتا چلتا ہے کہ میڈیا کتنا بددیانت ہے، ایک بڑی خبر اور پھر اس کی تردید۔ لیکن یہ (تردید) کیا ہے کہ ایک آدھ لائن اور بس۔"

XS
SM
MD
LG