رسائی کے لنکس

امریکی ویزا درخواستوں کی چھان بین کا عمل سخت کرنے کی منظوری: رپورٹ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق ان نئے سوالات کی منظوری مینجمنٹ اور بجٹ کے دفتر نے 23 مئی کو دی ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے دنیا بھر سے امریکی ویزے کے حصول کے لیے درخواست دہندگان کے لیے ایک نیا سوالنامہ جاری کیا ہے جس کے تحت ان سے گزشتہ پانچ سال کے دوران سماجی میڈیا اکاؤنٹس اور ان کی پندرہ سال کی ذاتی زندگی کی معلومات طلب کی جائیں گے۔

خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ کے مطابق ان نئے سوالات کی منظوری مینجمنٹ اور بجٹ کے دفتر نے 23 مئی کو دی ہے اور یہ اقدام امریکہ میں ویزے پر آنے والے افراد کی چھان بین کو سخت کرنے کی ایک کوشش ہے۔

اس اقدام سے متعلق رائے عامہ جاننے کے دوران تعلیمی عہدیداروں اور اکیڈیمک گروپس کی طرف سے اس پر تنقید کے باوجود اس طریقہ کار کی منظوری دے دی گئی ہے۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ نئے سوالات کی وجہ سے ناصرف کام بڑھ جائے گا بلکہ یہ عمل (ویزا درخواستوں کی) پروسیسنگ میں تاخیر کا باعث بھی بنے گا اور اس کی وجہ سے امریکہ آنے والے طلبا اور سائنسدانوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔

اس نئے طریقہ کار کے تحت قونصلر حکام کو (ویزا کے لیے درخواست دینے والوں کے) پرانے تمام پاسپورٹس کے نمبر،ای میل ایڈریس، فون نمبر اور پندرہ سال کے ذاتی زندگی کے معلومات بھی فراہم کرنا ہوں گی جس میں ان کے پتے، ملازمت اور سفری تاریخ بھی فراہم کرنا ہوگی۔

محکمہ خارجہ کے ایک عہدیدار نے بدھ کو کہا کہ اس کے علاوہ عہدیدار مزید معلومات بھی طلب کر سکتے ہیں اگر وہ اس بات کا تعین کرتے ہیں کہ "شناخت کی تصدیق کے لیے ایسی معلومات ضروری ہے یا قومی سلامتی کے تحت سخت چھان بین کی ضرورت ہے۔"

صدر ٹرمپ نے چھ مسلمان اکثریت والے ملکوں کے شہریوں پر عارضی سفری پابندی عائد کرنے کی کوشش کی لیکن امریکہ کے اپیل کورٹ نے اس حکم نامے کو امتیازی قرار دیتے ہوئے اسے بحال رکھنے سے انکار کر دیا تھا۔

مینجمنٹ اور بجٹ کے دفتر نے نئے سولات کی عمومی طور پر تین سال کی بجائے چھ ماہ کے عرصے کے لیے منطوری دی ہے۔

اگرچہ نئے سوالات کی نوعیت رضارکارانہ ہے تاہم ان کے فارم میں کہا گیا ہے کہ معلومات فراہم کرنے میں ناکامی کی صورت میں کسی بھی ویزا درخواست دہندہ کی پروسیسنگ کا عمل تاخیر کا شکار یا رک سکتا ہے۔

XS
SM
MD
LG