رسائی کے لنکس

اخوان المسلمین کو دہشت گرد گروپ قرار دینے پر غور


تجزیہ کاروں کے مطابق، اس اقدام سے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ میں یہ خیال مزید زور پکڑے گا کہ نئی انتظامیہ اسلام مخالف ہے، جو سیاسی طور پر اسلام کے حامیوں اور جہادیوں کو ایک ہی جیسا سمجھتی ہے

ٹرمپ انتظامیہ اس بات پر غور کر رہی ہے آیا اخوان المسلمین کو دہشت گرد گروپ قرار دیا جائے، جو مشرق وسطیٰ بھر میں اسلام نواز تحریک ہے جس کا آغاز 1928ء میں ہوا اور جس سوچ کے ہمنواؤں کی تعداد لاکھوں میں ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، اس اقدام سے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ پہلے ہی سے کشیدہ تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہو سکتا ہے، جب کہ مشرق وسطیٰ میں یہ خیال مزید زور پکڑے گا کہ نئی انتظامیہ اسلام مخالف ہے، جو سیاسی طور پر اسلام کے حامیوں اور جہادیوں کو ایک ہی جیسا سمجھتی ہے۔

اخوان کی بنیاد مصر کے شہر، اسماعیلیہ میں رکھی گئی، جو شرعی قانون کے مطابق عمل داری پر زور دیتا ہے۔

تاہم، عرب اسپرنگ کی شورش کے بعد، گروپ سے منسلک ریاستیں جن میں تیونس اور لیبیا شامل ہیں، شرعی قانون اختیار کرنے پر تضاد پایا گیا۔

’نیو یارک ٹائمز‘ اور ’رائٹرز‘ نے بدھ کے روز خبر دی ہے کہ ساتھ ہی ایران کے پاسدارانِ انقلاب کے محافظ دستوں کو بھی دہشت گرد قرار دیا جا سکتا ہے۔ روزنامے نے کہا ہے کہ اُن کی اطلاع موجودہ اور سابق اہل کاروں کی جانب سے اس معاملے پر دی گئی بریفنگ ہے۔

XS
SM
MD
LG