رسائی کے لنکس

ٹرمپ 12 جولائی کو برطانیہ کا دورہ کریں گے


فائل
فائل

ڈونالڈ ٹرمپ کا دورہٴ برطانیہ 12 جولائی کو طے ہے، جو امریکی صدر کی حیثیت سے اُن کا امریکہ کے سب سے پرانے اتحادی ملک کا پہلا دورہ ہوگا۔

یہ اُن کا سرکاری نہیں، عام دورہ ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ اُنھیں ملکہ برطانیہ مدعو نہیں کریں گی۔

سیاسی اور عوامی مخالفت کی بنا پر اُن کا دورہ کئی بار مؤخر ہوتا رہا ہے، اور اُن کے دورے کے دوران ہزاروں افراد سڑکوں پر مظاہرہ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

لندن کی ایک مکین، ٹیری نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’میں احتجاج کروں گی۔ عام طور پر میں مظاہروں میں شرکت کرنے والی نہیں۔ لیکن میں یقینی طور پر یہ محسوس کرتی ہوں کہ اُن کا خیرمقدم نہیں کیا جانا چاہیئے‘‘۔

اُنھوں نے اپنا پورا نام نہیں بتایا۔

لندن کے ایک اور مکین، کیمرون اسمتھ نے کہا کہ ’’اُن کی کئی باتوں سے میں اتفاق نہیں کرتا۔ لیکن، ساتھ ہی میں سمجھتا ہوں کہ اُنھوں نے امریکہ کے لیے اچھا کام کیا ہے۔ اس لیے، میں سمجھتا ہوں کہ اُنھیں اتحادی کے طور پر دورہ کرنا چاہیئے‘‘۔

ٹرمپ کے دورے کےحامیوں کا کہنا ہے کہ احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں دورے کی سیاسی اہمیت متاثر ہوسکتی ہے۔ ڈیوڈ سارجنٹ کا تعلق قدامت پسند پالیسی ادارے، ’دی باؤ گروپ‘ سے ہے۔

اُنھوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’’میں نہیں چاہتا کہ ایک چھوٹا سا گروپ، جو بلند آواز والی جارح قسم کی اقلیت ہے، اپنے آپ کو وسیع تر برطانوی آبادی کے طور پر پیش کر رہا ہے‘‘۔

XS
SM
MD
LG