رسائی کے لنکس

ہلری کی پالیسی تیسری عالمی جنگ کا سبب بن سکتی ہے: ٹرمپ


ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ

ٹرمپ کے بقول "اگر ہم ہلری کلنٹن کی بات سنیں تو اس صورت میں آپ کے لیے اس کا نتیجہ شام کے معاملے پر تیسری عالمی جنگ کی صورت میں نکلے گا۔"

ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار ہلری کلنٹن کی شام سے متعلق پالیسی ایک اور عالمی جنگ کا سبب بن سکتی ہیں۔

خبررساں ادارے رائیڑز سے ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ "ہمیں آئی ایس آئی ایس (داعش) پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں شام (کے معاملے) پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے۔"

اُن کے بقول "اگر ہم ہلری کلنٹن کی بات سنیں تو اس صورت میں آپ کے لیے اس کا نتیجہ شام کے معاملے پر تیسری عالمی جنگ کی صورت میں نکلے گا۔"

شام کا تنازع مقامی اور بین الاقوامی اثر و رسوخ میں ایک الجھا ہوا معاملہ ہے، جو 2011 میں صدر بشار الاسد کے خلاف ایک پر امن احتجاج سے شروع ہوا تاہم گزشتہ دو سال سے اس میں شدت پسند گروپ داعش کے خلاف لڑائی کا معاملہ بھی شامل ہو گیا ہے۔

روس اور ایران باغیوں کے خلاف صدر بشار الاسد کی حمایت کر رہے ہیں جب کہ حزب مخالف کے جنجگوؤں کو امریکہ، ترکی اور سعودی عرب جیسے ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔

ہلری کئی بار یہ تجویز دے چکی ہیں کہ امریکہ کی داعش کے خلاف کوششیں جاری رہنی چاہیں اور وہ چاہتی ہیں کہ صدر بشار الاسد اقتدار سے الگ ہو جائیں۔

وہ عام شہریوں کی حفاظت کے لیے نو فلائی زون قائم کرنے کی بھی حمایت کرتی ہیں۔ تاہم صدر اوباما نے ایسا کچھ کرنے سے احتراز کیا ہے کیوں کہ یہ ممکنہ طور پر شامی اور روسی فوجوں کے ساتھ تنازع کا باعث بن سکتا ہو۔

ٹرمپ نے رائیڑز کو بتایا کہ مستقبل میں شام میں داعش کو شکست دینے کے مقصد میں بشار الاسد کا کردار 'ثانوی' ہے اور شامی راہنما تین سال پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ مضبوط ہیں۔

ہلری کی مہم نے روسی صدر ولادیمر پوتن کی حمایت کرنے پر ٹرمپ پر تنقید کی ہے، روس چاہتا ہے کہ اسد اقتدار میں رہیں۔

ہلری کے ترجمان جیسی لہرچ نے ایک بیان میں کہا کہ" ایک بار پھر وہ وہی بات کر رہے ہیں جو پوتن کرتے ہیں اور وہ امریکیوں کی خدشات سے کھیل رہے ہیں جب کہ آئی ایس آئی ایس کو شکست دینے یا شام میں انسانی بحران کو کم کرنے کے لیے وہ کوئی بھی منصوبہ پیش کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔"

ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے اس موقف کو دہرایا کہ میڈیا یہ دکھا کر کہ وہ کلنٹن سے پیچھے ہیں، مبینہ طور پر دھاندلی کر رہا ہے۔

دوسری طرف عوامی جائزوں کی اگر اوسط کو دیکھا جائے تو ہلری کو ٹرمپ پر 40 فیصد کے مقابلے میں 45 فیصد سے سبقت حاصل ہے۔

ہلری نے منگل کو اپنے حامیوں سے کہا کہ عوامی جائزوں کے یہ اعدادوشمار ان کے ووٹ دینے کے عمل پر اثر انداز نہیں ہونے چاہیں۔

انہوں نے کہا کہ "مجھے امید ہے کہ آپ باہر آئیں گے اور ووٹ دیں گے کیونکہ یہ ایک سخت مقابلے کا انتخاب ہو گا۔"

" آپ عوامی جائزوں کو کوئی اہمیت نا دیں۔۔۔ مطمئن ہو کر نا بیٹھ جائیں کیونکہ ہمیں لوگوں کو باہر لانا ہو گا۔"

XS
SM
MD
LG