رسائی کے لنکس

نینسی پلوسی کا دورہ افغانستان کیا ظاہر کرتا ہے؟


ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی اور افغان صدر اشرف غنی امریکی وفد کے ساتھ
ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی اور افغان صدر اشرف غنی امریکی وفد کے ساتھ

امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی نے امریکی اراکین کانگریس کے ساتھ افغانستان کے غیر اعلانیہ دورے سے واپسی پر ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افغانستان کے دورے میں انہوں نے سیکیورٹی، گورننس اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے صدر اشرف غنی اور افغان قائدین سے بات چیت کی ۔ 'ہم اس تاثر کے ساتھ واپس لوٹے ہیں کہ اس نازک مرحلے پر ہماری مسلح افواج اگلی صفوں میں انتہائی دلیری کے ساتھ مصروف عمل ہیں۔‘

نینسی پلوسی اور ان کے وفد کے اس دورے کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔

یہ دورہ ایسے وقت ہوا ہے جب بظاہر صدر ٹرمپ افغانستان، شام، اُردن، جزیرہ نما کوریا اور دنیا کے دیگر خطوں سے امریکی فوجیں واپس بلانے کے ارادے کا اظہار کر چکے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایوان نمائندگان میں ان کے مواخذے کے حوالے سے تحقیقات شروع ہونے کا امکان بھی بڑھ رہا ہے۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں کالم نگار یوجین رابنسن نے لکھا ہے کہ پیلوسی امریکہ کی صدر نہیں ہیں، لیکن ، ایک وزیر اعظم کے انداز میں اپنی زمہ داری محسوس کر رہی ہیں ۔ چونکہ پیلوسی نے صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا، اس لئے صدر ٹرمپ انہیں اور ان کے دورہ افغانستان کو اپنے لئے چیلنج کے طور پر دیکھ رہے ہیں ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نینسی پلوسی کے اس دورے سے امریکہ کے اتحادیوں کو یہ پیغام ضرور ملا ہے کہ امریکہ نے انہیں فراموش نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ یقین دہانی اسلئے بھی ضروری ہے کہ دنیا بھر میں امریکہ کے اتحادیوں میں حالیہ برسوں میں ایک تذبذب کی کیفیت دکھائی دیتی ہے کہ آیا انہیں امریکہ پر مزید بھروسہ کرنا چاہیے یا نہیں۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام، افغانستان اور دیگر علاقوں سے امریکی فوجیں واپس بلاتے ہوئے وہ اپنے انتخابی وعدے کی پاسداری کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سامنے آنے والی تنقید پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کا کہنا تھا، ’’صورت حال کچھ ایسی ہے کہ ترکی شام کے کچھ علاقے پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔ شام اس پر نالاں ہے۔ ان کو خود یہ معاملہ طے کرنے دیں۔ یہ ان کی سرحد کا معاملہ ہے اور وہ ہماری سرحد نہیں ہے۔ ہمیں ان کیلئے اپنی جانیں نہیں گنوانا چاہئیں۔‘‘

تاہم، صدر ٹرمپ نے ترکی کے صدر سے فون پر بات کی اور انہیں سخت الفاظ میں تنبیہ کرتے ہوئے خط لکھا جسے مبینہ طور پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا۔ بعد میں صدر ٹرمپ ٹرمپ نے نائب صدر مائک پینس اور وزیر خارجہ مائک پومپیو کو صدر اردوان سے بات کرنے کیلئے انقرہ روانہ کیا۔ اس ملاقات کا نتیجہ ترکی کی جانب سے پانچ روز کی جنگ بندی کے وعدے کی صورت میں برآمد ہوا تاکہ امریکی فوجوں کو وہاں سے نکلنے کا موقع فراہم کیا جا سکے۔

کالم نگار یوجین رابنسن کےمضمون کے مطابق، مائیک پینس اور مائیک پومپیو عارضی جنگ بندی کے سوا اور کچھ حاصل بھی نہیں کر سکتے تھے ، کیونکہ ترک صدر اردوان کو علم ہے کہ پینس اور پومپیو صدر ٹرمپ کی طرف سے کوئی وعدہ نہیں کر سکتے۔کوئی بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے کوئی وعدہ نہیں کر سکتا ۔ ایسے میں نینسی پیلوسی کا دورہ افغانستان اور اردن بےحد اہمیت کا حامل ہے۔کیونکہ کسی نہ کسی امریکی رہنما کو اپنے بین الاقوامی دوستوں کو یہ یقین دلانا تھا کہ امریکہ نے انہیں فراموش نہیں کیا ۔

واضح رہے کہ کانگریس کی سپیکر نینسی پلوسی نے کانگریس کے ایک وفد کے ہمراہ گذشتہ ہفتے وائٹ ھاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی جس میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شام میں امریکہ کا اب کوئی کردار نہیں رہا اور ہمیں اپنی فوجیں واپس بلا لینا ہوں گی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں کردوں کی فکر نہیں کرنی چاہیے اور یہ کہ وہ اپنی لڑائی خود لڑ سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ کرد ’’فرشتے‘‘ بھی نہیں ہیں۔

صدر ٹرمپ کی وائٹ ھاؤس میں نینسی پلوسی کی سربراہی میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات
صدر ٹرمپ کی وائٹ ھاؤس میں نینسی پلوسی کی سربراہی میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات

تاہم، یہ ملاقات صدر ٹرمپ اور نینسی پلوسی کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف تند و تیز جملوں میں تبدیل ہو گئی اور بالآخر نینسی پلوسی نے اپنے وفد کے ڈیموکریٹک ارکان کے ہمراہ اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

بعد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے نینسی پلوسی کا کہنا تھا کہ شام میں صدر ٹرمپ نے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں شام سے فوجوں کی واپسی سے متعلق قرارداد مسترد ہونے پر صدر ٹرمپ خاصے برہم دکھائی دیے تھے۔

تاہم، اس اجلاس میں شریک ریپبلکن ارکان نے اجلاس کی ناکامی کا ذمہ دار نینسی پلوسی کو قرار دیا۔ ھاؤس میں رپبلکن پارٹی کے لیڈر کیون میکارتھی نے نینسی پلوسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے واک آؤٹ کرتے ہوئے جان بوجھ کر اس اجلاس کو غیر مؤثر بنا دیا۔

XS
SM
MD
LG