رسائی کے لنکس

ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت میں اضافہ: تازہ سروے


سروے کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کو 39 فی صد ری پبلکن رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے جب کہ دیگر امیدوار ان سے خاصے پیچھے ہیں۔

امریکہ میں رائے عامہ کے ایک نئے جائزے کے نتائج کے مطابق آئندہ صدارتی انتخاب میں ری پبلکن پارٹی کی نامزدگی کے دیگر امیدواروں کے مقابلے میں ارب پتی تاجر ڈونالڈ ٹرمپ کی قومی سطح پر مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

امریکی ریاست کنیٹی کٹ میں واقع 'کھونی پیاک یونیورسٹی' کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کو 39 فی صد ری پبلکن رائے دہندگان کی حمایت حاصل ہے جب کہ دیگر امیدوار ان سے خاصے پیچھے ہیں۔

رائے عامہ کے جائزے میں دوسرے نمبر پر 19 فی صد عوامی حمایت کے ساتھ فلوریڈا سے منتخب سینیٹر مارکو روبیو جب کہ ٹیکساس کے سینیٹر ٹیڈ کروز 18 فی صد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

منتظمین کے مطابق تازہ سروے 10 سے 15 فروری کے درمیان کیا گیا جس میں ملک بھر سے 1342 رجسٹرڈ ووٹروں کی رائے لی گئی۔

اس سے قبل پانچ فروری کو جاری ہونے والے اسی یونیورسٹی کے سروے میں ڈونالڈ ٹرمپ کی مقبولیت 31 فی صد تھی۔

اس سروے کے بعد ٹرمپ نے ریاست نیو ہیمپشر میں ہونے والا ری پبلکن کا پرائمری انتخاب بآسانی جیت لیا تھا جس کے بعد ری پبلکن کی نامزدگی کے خواہش مند مزید دو امیدواران مقابلے سے دستبردار ہوگئے تھے۔

نئے سروے کے مطابق نیو ہیمپشر میں دوسرے نمبر پر آنے والے ری پبلکن امیدوار اور ریاست اوہایو کے گورنر جان کیسک کی مقبولیت 3 فی صد سے بڑھ کر 6 فی صد ہوگئی ہے جب کہ ایک اور ری پبلکن امیدوار اور فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بش پانچویں نمبر پر ہیں جنہیں چار فی صد ری پبلکنز کی حمایت حاصل ہے۔

'کوئنی پیاک یونیورسٹی' کے نئے سروے کے مطابق ڈیموکریٹ ووٹروں کی رائے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور سابق خاتونِ اول ہیلری کلنٹن اور ورمونٹ سے منتخب سینیٹر برنی سینڈرز کی مقبولیت بدستور برابر ہے۔

سروے میں پوچھے گئے سوال پر 83 فی صد ڈیموکریٹ رائے دہندگان کا کہنا تھا کہ نومبر میں ہو نے والے صدارتی انتخاب میں ہیلی کلنٹن کی کامیابی کا زیادہ امکان ہے جب کہ 69 فی صد کی رائے برنی سینڈرز کے حق میں تھی۔

'کھونی پیاک یونیورسٹی' کے سروے کے منتظمین کے مطابق نصف سے زائد ری پبلکن ووٹرز اپنے اپنے امیدوار کا انتخاب کرچکے ہیں جب کہ 45 فی صد ووٹر اب بھی اپنا ذہن تبدیل کرسکتے ہیں۔

جائزے کے مطابق ڈیموکریٹس ووٹروں کی دو تہائی تعداد نے بھی یہ طے کرلیا ہے کہ وہ آئندہ صدارتی انتخاب میں کسے ووٹ دیں گے۔

XS
SM
MD
LG