رسائی کے لنکس

ری پبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں ٹرمپ کی ایک اور کامیابی


امریکہ میں رواں برس ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے نامزدگی کی دوڑ میں شامل ری پبلکن امیدوار اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور اہم کامیابی حاصل کر لی ہے۔

ٹرمپ نے منگل کو ریاست نیو ہیمپشر میں ری پبلکن پرائمری مقابلے میں مدِ مقابل نکی ہیلی کو شکست دے کر پارٹی میں اپنی پوزیشن کو مزید مستحکم کر لیا ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق پرائمری میں شامل 22 فی صد علاقے کی رپورٹنگ کے ساتھ ٹرمپ نے 38 ہزار 755 ووٹ حاصل کیے جب کہ نکی ہیلی 34 ہزار 444 ووٹ حاصل کر سکیں۔

ٹرمپ 1976 کے بعد سے پرائمری مقابلوں کی پہلی دو ریاستوں آئیووا اور نیو ہیمپشیر میں کامیابی حاصل کرنے والے پہلے ری پبلکن سیاست دان ہیں۔

نیو ہیمپشر مقابلے سے قبل فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس ٹرمپ کے حق میں دست بردار ہو گئے تھے۔ لیکن ان کا نام بیلٹ پر ہونے کی وجہ سے انہیں 442 ووٹ ملے۔

نیو ہیمپشر پرائمری میں شکست کے باوجود نکی ہیلی نے صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں رہنے کا اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں نکی ہیلی اقوامِ متحدہ میں بطور امریکی سفیر تعینات تھیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ کچھ ری پبلکنز نکی ہیلی سے پرائمری دوڑ سے باہر ہونے کا مطالبہ کریں گے۔ تاہم نکی ہیلی کی مہم نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ پانچ مارچ کو سپر ٹیوزڈے تک دوڑ میں شامل رہیں گی جب 16 ریاستیں ایک ہی دن ووٹ ڈالیں گی۔

واضح رہے کہ امریکہ میں صدارتی امیدوار کے لیے دونوں بڑی سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی انتخابات کے ذریعے صدارتی امیدوار نامزد کرتی ہیں جنہیں مقامی سطح پر پرائمری کہا جاتا ہے۔

ڈیمو کریٹ پارٹی نے بھی ریاست نیو ہیمپشر میں منگل کو پرائمری الیکشن کرایا، لیکن صدر جو بائیڈن کا نام بیلٹ پر نہ ہونے کے باوجود یہاں اُن کی کامیابی کا امکان ہے۔

بائیڈن نے روایتی طور پر پہلے پرائمری مقابلے کی پہلی ریاست ہیمپشیر کے بجائے ریاست ساؤتھ کیرولائنا سے تین فروری کو اپنی مہم شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سیاہ فام ڈیمو کریٹس جنہیں پارٹی کا مضبوط ترین حمایتی سمجھا جاتے ہے اور دوسری غیر سفید فام برادریوں سے تعلق رکھنے والے ووٹروں کو پرائمری مقابلے میں پہلے سے زیادہ بڑا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

غالب امکان ہے کہ صدر بائیڈن ہی ڈیمو کریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار ہوں گے۔ یوں بائیڈن اور ٹرمپ سال 2020 کے الیکشن کی طرح اس سال پانچ نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں دوبارہ ایک دوسرے کے مدِمقابل ہو سکتے ہیں۔

ری پبلکن صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نکی ہیلی ہی اب ٹرمپ کے مقابلے میں ہیں۔
ری پبلکن صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے لیے اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی سابق سفیر نکی ہیلی ہی اب ٹرمپ کے مقابلے میں ہیں۔

وائٹ ہاؤس میں ایک ہی مدت پوری کرنے والے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2020 کے صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تاہم ٹرمپ ایک مرتبہ پھر انتخابات میں ری پبلکن جماعت کی جانب سے صدارتی نامزدگی حاصل کرنے کے خواہش مند ہیں۔ انہیں منگل کی پرائمری سے پہلے ری پبلکنز میں اپنے پارٹی حریفوں پر خاصی برتری حاصل تھی۔

'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اگر ری پبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی نامزدگی کا حتمی نتیجہ ٹرمپ کے حق میں ہوا تو وہ ری پبلیکن پارٹی کی تیسری مرتبہ صدارتی الیکشن کے لیے نامزدگی حاصل کر لیں گے۔ وہ ری پبلکن پارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے 2016 کے انتخاب میں کامیابی حاصل کر کے صدارت کے عہدے پر فائز ہوئے تھے۔

دوسری طرف ہیلی نے گزشتہ ہفتے آئیووا میں ری پبلکن کاکس میں ٹرمپ کے مقابلے میں تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔

باون سالہ سیاست دان ہیلی نے پیر کو ایک انتخابی ریلی میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ 77 سال کی عمر میں ٹرمپ اور 81 سالہ بائیڈن دونوں ہی چار سالہ صدارتی مدت کو نبھانے کے حوالے سے بہت بڑی عمر کے ہیں۔

اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG