رسائی کے لنکس

ریفرنڈم پر مبصرین کی نکتہ چینی ’’درست نہیں‘‘: اردوان


اُنھوں نے کہا کہ ترکی یورپی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون (او ایس سی اِی) سے تعلق رکھنے والے مبصرین کے نتائج کو نطرانداز کر دے گا۔ بقول اُن کے، ’’ہم آپ کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر تیار کردہ رپورٹوں کو نہ تو دیکھتے ہیں ناہی ان کی پرواہ کرتے ہیں۔ ہم اپنی راہ پر گامزن رہیں گے‘‘

ترکی کے صدر نے بین الاقوامی مبصرین کی جانب سے اُن کے ملک کے ریفرنڈم پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کر دیا ہے، جسے اتوار کے روز معمولی شرح سے منظور کیا گیا۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ کسی مغربی ملک کے معیار کے اعتبار سے ووٹنگ ’’انتہائی جمہوری نوعیت کا انتخاب‘‘ تھا۔


صدر رجب طیب اردوان نے پیر کے روز انقرہ میں اپنے محل کے باہر اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا کہ انتخابات کے بین الاقوامی مبصرین کو ’’اپنے مقام کا پتا ہونا چاہیئے‘ُ‘۔ اس سے قبل، مبصرین نے ریفرنڈم کے بارے میں نکتہ چینی کی تھی، جس میں صدر کو وسیع اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔

اُنھوں نے کہا کہ ترکی یورپی تنظیم برائے سلامتی اور تعاون (او ایس سی اِی) سے تعلق رکھنے والے مبصرین کے نتائج کو نطرانداز کر دے گا۔ بقول اُن کے، ’’ہم آپ کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر تیار کردہ رپورٹوں کو نہ تو دیکھتے ہیں ناہی ان کی پرواہ کرتے ہیں۔ ہم اپنی راہ پر گامزن رہیں گے‘‘۔

مبصرین نے اتوار کے ریفرنڈم کے منصفانہ ہونے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اِن میں ہموار میدان فراہم نہیں کیا گیا۔

انقرہ میں ہونے والی اخباری کانفرنس میں، ’اےایس سی اِی‘ نے کہا ہے کہ ’’کسی مخالف انتخابی مہم میں اتنی رکاوٹیں حائل نہیں تھیں جس میں آزادی اظہار کی عدم دستیابی، دھمکیاں اور ذرائع ابلاغ تک عدم رسائی شامل ہیں۔

اُنھوں نے ترکی کی عدالت عظمیٰ کے متنازع فیصلے پر بھی سوال اٹھایا ہے، جس میں ایسے بیلٹ پیپر کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی جن پر سرکاری اسٹمپ لگا ہوا نہیں تھا۔ اہم مخالف پارٹی، ’سی ایچ پی‘ نے الزام لگایا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ 15 لاکھ بیلٹ پیپر، جن پر اسٹمپ لگا ہوا نہیں تھا، استعمال کیے گئے ہوں، جو تعداد ریفرنڈم جیتنے کے لیے کافی ہے۔

XS
SM
MD
LG