رسائی کے لنکس

ترکی: کوئلے کی کان میں دھماکا، 200 سے زائد افراد ہلاک


وزیر توانائی کے مطابق دھماکے کے وقت کان میں 787 مزدور موجود تھے جن میں 368 کو نکال لیا گیا۔ ان کے بقول زخمی ہونے والے 80 لوگوں میں سے چار کی حالت نازک ہے۔

ترکی میں کوئلے کی کان میں دھماکے سے ہلاکتوں کی تعداد 205 ہو گئی ہے جب کہ عہدیداروں نے اس میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

کان میں دھماکے اور آتشزدگی کا یہ واقعہ منگل کو مغربی علاقے سوما میں پیش آیا جہاں بدھ کو بھی امدادی کارروائیاں جاری رہیں۔

توانائی کے وزیر تانیر یلدیز نے بدھ کو کہا کہ دھماکے کے وقت کان میں 787 مزدور موجود تھے جن میں 368 کو نکال لیا گیا۔ ان کے بقول زخمی ہونے والے 80 لوگوں میں سے چار کی حالت نازک ہے۔

یلدیز کا کہنا تھا کہ "خدشہ ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں یہ مصیبت زیادہ بڑی ہو سکتی ہے۔" ان کے بقول زیادہ ہلاکتیں کاربن مونوآکسائیڈ کی زہریلی گیس پھیلنے سے ہوئیں۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ چار سو امدادی کارکن سرگرمیوں میں مصروف ہیں جب کہ دو دہائیوں میں ملکی تاریخ میں کوئلے کی کان کے اس بدترین حادثے کی امدادی کارروائیوں کے لیے مزید ٹیمیں بھی صوما میں پہنچا دی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کان اب بھی آگ بھڑک رہی ہے جس کی وجہ سے بھی امدادی کارکنوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں۔

ترکی کے صدر عبداللہ گل نے تمام ضروری سامان اور امدادی کارروائیوں کو متحرک کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم رجب طیب اردوان نے تین روہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے ترکی میں کان کے حادثے میں ہونے والے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ترک حکومت اور عوام سے دلی تعزیت و ہمدردی کا پیغام بھیجا ہے۔

ترکی میں کوئلے کی کانوں میں ناکافی حفاظتی انتظامات کی وجہ سے یہاں اکثر حادثات پیش آتے رہتے ہیں۔

1992ء میں کان میں ہونے والے ایک حادثے میں 263 افراد ہلاک ہوگئے تھے جب کہ گزشتہ سال 95 مزدور بھی ایسے ہی حادثے میں موت کا شکار ہوئے۔
XS
SM
MD
LG