رسائی کے لنکس

ترکی: ایمرجنسی میں تین ماہ کی توسیع


انقرہ کی سڑکوں پر عوام باغی فوجی ٹینکوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فائل فوٹو
انقرہ کی سڑکوں پر عوام باغی فوجی ٹینکوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فائل فوٹو

پچھلے سال فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ملک میں ایمرجینسی نافذ کر دی گئی تھی۔ اور بغاوت سے تعلق رکھنے اور ان کی حمایت کرنے کے إلزام میں کم ازکم ایک لاکھ سول ملازمین برطرف اور 50 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

ترک پارلیمنٹ نے ووٹنگ کے ذریعے ملک میں ایمرجینسی کے نفاذ میں تین مہینے کو توسیع کر دی ہے۔ ایمرجینسی کا اعلان تقریباً ایک سال پہلے ناکام فوجی بغاوت کے بعد کیا گیا تھا۔

ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کے دفتر کی جانب سے پیر کی صبح جاری ہونے والے ایک بیان میں پارلیمنٹ سے ایمرجینسی میں توسیع کرنے کی استدعا کی گئی تھی جس کی مدت بدھ کے روز ختم ہو رہی ہے۔

پچھلے سال جب فوج ایک غیر مطمئن اور برہم گروپ ٹینکوں اور جنگی طیاروں کی مدد سے صدر رجب طیب اردوان کا تختہ الٹنے کے لیے سڑکوں پر نکلا تو اس بغاوت کے دوران تقریباً 250 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہو گئے تھے۔

اس افراتفری میں بغاوت کے پانچ منتظمین بھی ہلاک ہو گئے تھے۔

اس وقت صدر اردوان کو اقتدار میں آئے 15 سال ہو چکے تھے۔

پچھلے سال فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ملک میں ایمرجینسی نافذ کر دی گئی تھی۔ اور بغاوت سے تعلق رکھنے اور ان کی حمایت کرنے کے إلزام میں کم ازکم ایک لاکھ سول ملازمین برطرف کر دیے گئے، جب کہ مزید 50 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا۔

صدر اردوان یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس بغاوت کی قیادت ایک دینی راہنما فتح اللہ گولن کر رہے تھے، جو تقریباً دو عشروں سے خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے امریکہ میں رہ رہے ہیں۔

گولن فوجی بغاوت سے اپنے کسی بھی تعلق سے انکار کرتے ہیں

XS
SM
MD
LG