رسائی کے لنکس

حماس  دہشت گرد تنظیم نہیں: صدر ایردوان، اسرائیل اور اٹلی کی سخت مذمت


ترک صدر رجب طیب ایردوان حکمران جماعت اے کے پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ 25 اکتوبر 2023
ترک صدر رجب طیب ایردوان حکمران جماعت اے کے پارٹی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔ 25 اکتوبر 2023

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے غزہ جنگ پر بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا ہے کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے بلکہ وہ فلسطینی سرزمین کےلیے لڑنے والا ایک آزادی پسند گروپ ہے۔

اس کے ردعمل میں اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور حیات نے کہا کہ حماس ایک قابل نفرت دہشت گرد گروپ ہے۔

ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ترکیہ کے صدر کی جانب سے دہشت گرد گروپ کے دفاع کی کوشش بھی حماس کی ان ہولناکیوں کو تبدیل نہیں کر سکتی جو پوری دنیا کے سامنے ہیں۔

اس سے قبل ترکی نے، جو مغربی فوجی اتحاد نیٹو کا رکن ہے، 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے اچانک حملے اور اس کے نتیجے میں 1400 کے لگ بھگ افراد کی ہلاکت کی مذمت کی تھی اور اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ اپنی جوابی کارروائی میں تحمل کا مظاہرہ کرے۔

انقرہ نے غزہ پر اسرائیل کی شدید بمباری پر سخت تنقید کی ہے۔

ایردوان نے اپنی حکمران جماعت اے کے پارٹی کے قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس دہشت گرد تنظیم نہیں ہے۔ وہ ایک آزادی پسند گروپ ہے اور اس گروپ کے لوگ اپنی سرزمین اور اپنے لوگوں کی حفاظت کے لیے لڑ رہے ہیں۔

ترکیہ کا موقف نیٹو کے اپنے بہت سے اتحادیوں اور یورپی یونین کے برعکس ہے اور وہ حماس کو ایک دہشت گرد گروپ نہیں سمجھتا۔ انقرہ کئی عشروں سے فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کر رہا ہے۔

ایردوان نے اسرائیل کی حمایت کرنے والے مغربی ملکوں پر تنقید کرتے ہوئے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ فوری جنگ بندی، غزہ میں انسانی امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی اور تشدد روکنے کے لیے مل کر کام کریں۔

ترکیہ کے صدر کا کہنا تھا کہ غزہ میں قتل عام اور بڑے پیمانے پر تباہی کے ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو اسرائیل کی لامحدود حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس حمایت کو قتل کے مترادف قرار دیا۔

غزہ کا الشفا اسپتال: ’بجلی گئی تو سب بچے مر جائیں گے‘
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:26 0:00

ایردوان کے اس بیان پر اٹلی کے نائب وزیر اعظم ماٹیو سالوینی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ یہ الفاظ واقعات کی شدت اور کشیدگی کو کم نہیں کر سکتے۔ انہوں نے اپنے وزیر خارجہ پر زور دیا کہ انقرہ کے پاس اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔

اسرائیل اور حماس کی جنگ ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ترکیہ برسوں کی کشیدگی کے بعد اسرائیل سے اپنے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کی توجہ توانائی پر مرکوز ہے۔

ایردوان نے مغرب پر الزام لگایا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے دیدہ دانستہ قتل عام پر ردعمل میں ناکام رہا ہے۔

'غزہ میں ادویات، ایندھن اور دیگر بنیادی اشیا ختم ہو رہی ہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:31 0:00

برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سونک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے انسانی ہمدردی کی امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں عارضی وقفہ دینے کی اپیل کی تھی لیکن اس پر انکار کر دیا گیا۔

پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ انہوں نے اس مہینے کے شروع میں حماس کے اسرائیل پر حملے کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے فوجی کارروائی کے حق کی حمایت کی تھی۔

برطانیہ کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت چاہتی ہے کہ حماس یرغمالوں کو رہا کرے اور ضرورت مندوں تک انسانی ہمدردی کی امداد پہنچانے کو یقینی بنایا جائے۔

(اس خبر کی کچھ تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG