رسائی کے لنکس

 غزہ میں بیماری اور بھوک کا بڑے پیمانے پر پھیلاؤ ناگزیر ہے : اقوام متحدہ


 اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر توک خرطوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، فوٹو اے ایف پی 16 نومبر 2023
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر توک خرطوم میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، فوٹو اے ایف پی 16 نومبر 2023

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے امور کے سربراہ نے جمعرات کے روز کہا کہ غزہ کے انتہائی گنجان آباد محصور علاقے پر اسرائیلی حملے کے کئی ہفتوں کے بعد وہاں بڑے پیمانے پر بیماریوں اور بھوک کا پھیلاؤ ناگزیر ہے ۔

مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد جنیوا میں اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کو ایک غیر رسمی بریفنگ میں وولکر ترک نے کہا کہ ایندھن کی کمی کا پورے غزہ پر ایک تباہ کن اثر پڑے گا۔ اس کے نتیجے میں سیوریج ، ہیلتھ کیئر سسٹمز تباہ ہو جائیں گے اور انسانی ہمدردی کی بنیا د پر فراہم کی جانے والی قلیل امداد ختم ہو جائے گی۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے امور سے متعلق ہائی کمشنر وولکر ترک نے کہا کہ بڑے پیمانے پر متعدی بیماری کے پھوٹنے اور خوراک کی قلت پیدا ہونا ناگزیر دکھائی دیتا ہے ۔

عالمی ادارہ صحت نے غزہ میں بیماری کے پھیلاؤ کے پریشان کن رجحانات سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ محصور شہر میں جہاں بمباری اور زمینی حملوں نے صحت کے نظام ، پینے کے صاف پانی تک رسائی کو متاثر کیا ہے اور لوگوں کو پناہ گاہوں میں گنجائش سے بہت زیادہ تعداد میں رہنے پر مجبور ہونا پڑا ہے ، اسہال کے مریضوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔

اقوام متحدہ کے رکن ملکوں کو اپنی بریفنگ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے وولکر نے کہا کہ جب تک انسانی حقوق کی ایک عرصے سے جاری خلاف ورزیاں ختم نہیں ہوتیں امن ناممکن ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں میرے دفتر اور دیگر کی جانب سے انتباہ کو نہ صرف اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے میں بلکہ اس بحران کے فریقوں پر اثر و رسوخ رکھنے والے ملکوں کی جانب سے بھی نظر انداز کیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ، " اس تنازع کے مستقل حل کے لیے اس صورتحال میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔"

امریکی انتظامیہ بھی غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتی رہی ہے۔وزیر خارجہ بلنکن نےاپنے آٹھ ملکوں کے نو روزہ دورے کے اختتام پر کہا تھا کہ فلسطینی شہریوں کی حفاظت کے لیے کچھ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ہلاکتوں کو کم سے کم کرنے اور جنگ کے شکار غزہ میں انسانی ہمدردی کی امداد کی ترسیل کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

نامہ نگارو ں سے بات کرتے ہوئےانہوں نے کہا کہ ہم نے پیش رفت دیکھی ہے ،اور اس میں مزید اضافہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔

صدر بائیڈن نے بھی لڑائی میں وقفوں کی ضرورت پر اسرائیل سے بات کی ہےجن کا مقصد انسانی ہمدردی کی مزید امداد کی ترسیل کے ساتھ ساتھ فلسطینیوں کو ان علاقوں سے انخلا کی اجازت دینا ہےجہاں اسرائیلی زمینی کارروائی اور فضائی حملے سب سے زیادہ شدید ہیں۔

وولکر نے اسرائیل کی جانب سے بمباری کو اتنی شدت کا حامل قرار دیا ہے کہ جس کا تجربہ اس صدی میں شاز و نادر ہی ہوا ہے۔ انہوں نے مشرقی یروشلم سمیت مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور امتیازی سلوک پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک اس سے امکانی طور پر ایک خطرناک صورتحال پیدا ہوئی ہے اورمیں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہم قبل از وقت انتباہ کے درجےسے آگے ہیں۔ میں مقبوضہ مغربی کنارے میں سخت ترین انتباہ کررہا ہوں۔

اسی دوران اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور سے متعلق کئی اداروں کے سربراہان نے جمعرات کو شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں" محفوظ زونز" کی تشکیل کی کسی بھی یک طرفہ تجویز میں شامل نہیں ہوں گے۔

بیا ن میں کہا گیا کہ محصور علاقے میں موجودہ حالات میں ایسے اقداات سےعام شہریو ں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ پیدا ہو گا جس میں بڑے پیمانے پر انسانی زندگیوں کا زیاں شامل ہے۔

بیان پر دستخط کرنے والوں میں اقوام متحدہ کے امدادی ادارے کے سربراہ مارٹن گریفتھس اور عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس گیبریئسس شامل ہیں ۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG