رسائی کے لنکس

یوگنڈا: وکیل استغاثہ کا قتل، گوانتانامو بے کا سابق قیدی گرفتار


فائل
فائل

کیمبا کو 2002ء میں پاکستان سے گرفتار کرکے، گوانتانامو بے بھیجا گیا تھا۔ اُنھیں 2006ء میں رہا کیا گیا، اور یوگنڈا واپس بھیجا گیا

کیوبا میں واقع گوانتانامو بے کے امریکی حراستی مرکز سے رہائی پانے والے ایک سابق قیدی کو یوگنڈا میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اُن پر الزام ہے کہ اُنھوں نے گذشتہ ماہ دہشت گردی کے مقدمات میں پیش ہونے والے ایک وکیل استغاثہ کی ہلاکت کے واقعے میں کردار ادا کیا تھا۔

جمال کیمبا کا تعلق یوگنڈا سے ہے۔

پولیس ترجمان، فرید اننگا نے بدھ کو بتایا کہ اُنھیں تین دیگر مشتبہ افراد کے ہمراہ، دارالحکومت کمپالا میں گرفتار کیا گیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت امریکہ سے تعلق رکھنے والے اہل کاروں نے کارروائی میں مدد دی جس میں کیمبا کو حراست میں لیا گیا۔

وائس آف امریکہ کی سواحلی زبان کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ یوگنڈا کے حکام نے 30 مارچ کے اِس واقع کے سلسلےمیں اب تک 16 افراد کو گرفتار کیا ہے، جس میں جوہن کاغذی کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔ وہ سنہ 2010ء میں کمپالا میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کے مقدمات میں استغاثہ کی سربراہی کر رہے تھے، جس میں القاعدہ سے منسلک مبینہ ملزمان پیشی بھگت رہے تھے۔

70 سے زائد افراد کو اُس وقت ہلاک کیا گیا جب وہ ٹیلیویژن پر عالمی کپ فٹبال کا فائنل دیکھ رہے تھے۔

کیمبا کو 2002ء میں پاکستان سے گرفتار کرکے، گوانتانامو بے بھیجا گیا تھا۔ اُنھیں 2006ء میں رہا کیا گیا، اور یوگنڈا واپس بھیجا گیا۔

ممکنہ دہشت گرد حملوں کے بارے میں کمپالا میں تشویش بڑھ رہی ہے، اور یہ گرفتاریاں اُسی تناظر میں کی گئی ہیں۔

گذشتہ ہفتے، امریکہ نے متنبہ کیا تھا کہ یوگنڈا میں مغربی شہری جن مقامات کا دورہ کرتے ہیں وہاں اُن پر حملے ہونے کا امکان ہے۔ تاہم، خاص گروہوں کی نشاندہی نہیں کی گئی تھی۔ جمعرات کو، صومالیہ کے شدت پسند گروہ، الشباب نے کینیا کے مضافات میں واقع ایک یورنیورسٹی میں گولیوں کی بوچھاڑ کے واقعے کی ذمہ داری قبول کی، جس میں 148 افراد ہلاک ہوئے۔

XS
SM
MD
LG