رسائی کے لنکس

برطانوی انتخابات میں کنزرویٹوپارٹی کی برتری


برطانیہ میں عام انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق امکان ہے کہ ملک کی حزب اختلاف کی بڑی جماعت کنزرویٹو پارٹی پارلیمان میں سب سے زیادہ نشستیں جیتے گی۔ لیکن اُسے حکومت بنانے کے لیے درکار اکثریت حاصل نہیں ہو سکے گی۔

کنزرویٹوکے لیڈر ڈیوڈ کیمرون نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ وزیر اعظم گورڈن براؤن کی لیبر پارٹی کی حکومت حکمرانی کا مینڈیٹ کھو چکی ہے اور برطانیہ میں قیادت کی تبدیلی کا وقت آگیا ہے۔

برطانوی پارلیمان کی 650 میں سے کنزرویٹو کو 307 نشستیں حاصل ہونے کا امکان ہے جوپچھلے 80 سالوں میں اس پارٹی کی بہترین کارکردگی ہے اور 13 سال بعد لیبر پارٹی کی یہ پہلی شکست ہو گی۔ لیکن ان ابتدائی نتائج کے مطابق کنزرویٹو کو 326 نشستیں نہیں مل پائیں گی جو کے پارلیمنٹ میں واضح اکثریت کے لیے اُسے درکار ہیں۔

مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات کے نتائج کے پیش نظر برطانیہ میں ایک معلق پارلیمنٹ کے وجود میں آنے کا امکان ہے جہاں کسی بھی سیاسی جماعت کو مجموعی اکثریت حاصل نہیں ہوتی۔ 1974 کے بعد برطانیہ میں کبھی بھی کسی جماعت نے عام انتخابات میں واضح اکثریت حاصل نہیں کی ہے۔

وزیر اعظم براؤن نے عندیہ دیا ہے کہ کنزرویٹو کو اقتدار سے باہر رکھنے کے لیے ہو سکتا ہے وہ تیسرے نمبرپر آنے والی لیبرل ڈیموکریٹس پارٹی کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت تشکیل دیں۔

برطانیہ میں جو پارٹی بھی ان انتخابات کے نتیجے میں حکومت بنائے گی اُسے عالمی اقتصادی بحران کے اثرات سے ملک کو نکالنے کی کوششوں کو تیز کرنے کے علاوہ 236 ارب ڈالرز کے خسارے کو کم کرنے کے لیے بھی حکمتِ عملی وضع کرنی ہو گی۔

سیاسی مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر معلق پارلیمان وجود میں آتی ہے تو ان دونوں اہم مسائل سے نمٹنے کی کوششیں تاخیر کا شکار ہوسکتی ہیں۔

برطانیہ میں الیکشن حکام نے کہا ہے کہ بعض انتخابی نتائج کے خلاف قانونی کارروائی کا امکان ہے کیوں کہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد بھی ملک بھر میں سینکڑوں افراد قطاروں میں کھڑے ہو کر ووٹ ڈالنے کا انتظار کرتے رہے۔ ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ لندن، شیفیلڈ، برمنگھم اور دوسرے علاقوں میں لوگ ووٹ نہیں ڈال سکے۔

XS
SM
MD
LG