رسائی کے لنکس

برطانیہ کا اگلا وزیر اعظم کون ہوگا؟ فیصلہ چند گھنٹوں میں۔۔


برطانیہ میں پارلیمان کی 650 نشستوں پر عام انتخابات کے ساتھ ساتھ لگ 280 بلدیاتی حلقوں میں کونسل کی نو ہزار نشستوں کے لیے بھی انتخابی عمل جاری ہے۔

برطانوی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی چھ ہفتوں کی طوفانی انتخابی مہم کے بعد جمعرات کو فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے اور برطانوی عوام ملک کے اگلے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے اپنے ووٹ کے حق کا استعمال کر رہے ہیں۔

جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق صبح سات بجے سے ملک بھر میں ووٹنگ کا عمل شروع ہوا ہے جو رات دس بجے تک جاری رہے گا۔

برطانیہ میں پارلیمان کی 650 نشستوں پر عام انتخابات کے ساتھ ساتھ لگ 280 بلدیاتی حلقوں میں کونسل کی نو ہزار نشستوں کے لیے بھی انتخابی عمل جاری ہے۔ اس کے علاوہ چند انتخابی حلقوں میں لوگ اپنے شہر کے میئر کے چناؤ کے لیے بھی ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔

جمعرات کی صبح پولنگ شروع ہونے کے بعد سب سے پہلے اپنا ووٹ ڈالنے والوں میں برطانیہ کی مرکزی سیاسی جماعتوں کے رہنما شامل تھے۔

کنزرویٹو کے رہنما ڈیوڈ کیمرون نے آکسفورڈ شائر میں وٹننی کے حلقے میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔ ٹی وی فوٹیج میں ڈیوڈ کیمرون کو اپنی اہلیہ سامنتھا کیمرون کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

لیبرکے رہنما ڈیوڈ ملی بینڈ اور ان کی اہلیہ جسٹن ملی بینڈ ڈانکاسٹر نارتھ میں سٹن ویلج کے حلقے میں اپنا ووٹ ڈالنے آئے۔ اس موقع پر پولنگ اسٹیشن کے باہر ان کے حامی بھی موجود تھے۔

لبرل ڈیمو کریٹ کے رہنما نک کلیگ نے اپنی اہلیہ مریم کلیگ کے ساتھ شیفلڈ ہالم میں اپنا ووٹ ڈالا۔

'یوکپ' کے رہنما نائجل فراج نے رامس گیٹ کے حلقے میں اپنا ووٹ استعمال کیا۔ گرین پارٹی کی رہنما نیتالی بینیٹ نے لندن اور ایس این پی کی رہنما نے ٹوئٹر پر لکھا کہ وہ گلاسگو سے اپنا ووٹ کاسٹ کر چکی ہیں۔

ووٹنگ کے لیے برطانیہ بھر میں 50 ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں، جو زیادہ تر اسکولوں، کمیونٹی سینٹرز، گرجا گھروں، لانڈری شاپس وغیرہ میں بنائے گئے ہیں۔

جن حلقوں میں بلدیاتی انتخابات ہو رہے ہیں وہاں رائے دہندگان کو کم از کم دو بیلٹ پیپرز دیےجائیں گے۔

حکام کا کہنا ہے کہ جو بھی رات دس بجے تک ووٹ ڈالنے کی قطار میں ہوگا اسے ووٹ ڈالنے کا موقع دیا جائے گا۔

ڈاک کے ذریعے اپنا ووٹ استعمال کرنے والوں نے پوسٹل بیلٹ کی آخری تاریخ 28 اپریل سے پہلے اپنا ووٹ ارسال کر دیا ہے، جبکہ برطانیہ میں پہلی بار لوگ آن لائن ووٹنگ کے لیے بھی رجسٹر ہوئے ہیں۔

سنہ 2010ءمیں ملک میں مجموعی طور پر ووٹنگ کی شرح 65 فیصد رہی تھی جبکہ پوسٹل بیلٹ کےذریعے ڈالے گئے ووٹوں کی شرح کل ووٹوں کے 15 فیصد کے برابر تھی۔

تجزیہ کاروں نے توقع ظاہر کی ہے کہ انتخابی عمل مکمل ہوجانے کےبعد مقامی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے سے نتائج آنے شروع ہو سکتے ہیں جبکہ آخری نتیجہ جمعہ کی سہ پہر تک متوقع ہے۔

موسم کے ماہرین نے جمعرات کو برطانیہ کے زیادہ تر حصوں میں دن بھر مطلع صاف رہنے کی پیش گوئی کی ہے البتہ ملک کے شمالی حصوں میں بارش کا امکان ہے۔

الیکشن عملے کی جانب سے جاری کی جانے والی ہدایات کے مطابق پولنگ اسٹیشنوں کے اندر موبائل فون سے سیلفی لینا یا ووٹ کے حوالے سے ٹوئٹر پر پیغام بھیجنے کی ممانعت جبکہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی رکھنے والا لباس پہن کر پولنگ اسٹیشن پر آنے پر بھی پابندی ہے۔

XS
SM
MD
LG