رسائی کے لنکس

غیر ملکیوں کے لیے برطانوی امیگریشن قوانین میں نرمی کا اعلان


غیر ملکی طالب علموں اور کاروباری افراد کے ویزوں کی شرائط میں خاص طور پرنرمی کی گئی ہےحکومت برطانیہ نے خاندانی ویزوں کے قواعد میں بھی معمولی تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے

برطانیہ کی حکومت نے امیگریش قوانین میں تبدیلیاں لانے کا اعلان کیا ہے جو طلباء، ہنر مند اور کاروباری افراد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ، جمعہ کے روز برطانوی پارلیمنٹ میں وفاقی وزیر برائے امیگریشن مارک ہارپر نےامیگریشن میں تبدیلیوں سے متعلق ایک تحریری دستاویزپیش کی۔ امیگریشن قوانین میں نرمی کا مقصدعالمی کاروباری افراد ، طلباء اور ہنر مندوں کے لیے امیگریشن کے راستے کو لچکدار بنانا ہے۔ برطانوی سرحدی ایجنسی کے مطابق نئے قوانین کو پہلی اکتوپر 2013 سے نافذالعمل بنا دیا جائے گا ۔
نئے قوانین میں غیر ملکی طالب علموں اور کاروباری افراد کے ویزوں کی شرائط میں خاص طور پرنرمی کی گئی ہے جس کے تحت برطانیہ میں کاروبار کے لیے آنے والے بزنس مین اپنے ویزوں کو باآسانی ہنر مند ورکر کے ویزے میں تبدیل کر سکیں گے اور انھیں ملازمت کرنے کی بھی اجازت حاصل ہو گی ۔

برطانوی کاروباری افراد کے لیے غیر ملکی ہنر مندوں کو اسپانسر کرنے کی شرائط میں بھی نرمی کی گئی ہے ۔اس مقصد کے لیے مالکان کوا اسپانسر کرنے کے لیے ریذیڈنٹ لیبر مارکیٹ کا ٹیسٹ پاس کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی ۔
حکومت برطانیہ نے خاندانی ویزوں کے قواعد میں بھی معمولی تبدیلیاں کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ ان تبدیلیوں کا فائدہ برطانیہ کے ان باشندوں کو پہنچے گا جو اپنے غیر ملکی سپاوز( شوہریا بیوی )اور بچوں کو برطانیہ بلانا چاہتے ہیں ۔ غیر یورپی سپاوز کو برطانیہ میں بلانے کے لیے سالانہ 18 ہزار 600 پائونڈز کی تنخواہ کی شرط اپنی جگہ موجود ہے لیکن مالی شواہد کے حوالے سے ثبوت فراہم کرنے کے سلسلے میں نرمی برتی جائے گی ۔
اسی طرح سیاحتی ویزے یا عزیز واقارب سے مختصر مدت کے لیے ملنے آنے والےسیاحوں کو اپنے دورے کی مدت کے درمیان مختصر تعلیمی کورس میں داخلہ لینے کی اجازت ہو گی جبکہ، برطانیہ میں مختصر تعلیمی کورسز کرنے کے لیے مختصر مدت کے اسٹوڈنٹ ویزے کے راستہ کو بند کر دیا گیا ہے ۔
ہوم آفس کے نئے قوانین میں انٹرا کمپنی ٹرانسفر روٹ میں تبدیلی کی گئی ہے جس کی رو سے انٹرا کمپنی ٹرانسفرز کے لیے برطانیہ میں قیام کے لیےانگریزی زبان کے سرٹیفیکٹ کی لازمی شرط اٹھا لی گئی ہے ۔
عالمی تجارتی ادارے انٹرنشنل آڈٹ مکمل کرنے کے لیے اپنے آڈیٹرز کو بزنس وزیٹر ویزے پر برطانیہ لا سکیں گے۔ بزنس وزیٹرز برطانیہ میں رہتے ہوئے مختصر تعلیمی کورسز میں داخلہ لے سکیں گے جس کے لیے انھیں اسٹوڈنٹ ویزہ درکار نہیں ہوگا ۔
گریجویٹس انٹرنشنل اسٹوڈنٹس کے لیے ایک نئے امیگریشن روٹ کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے تحت ڈگری مکمل کرنے والے طالب علم حکومت کی منظور کردہ ایکسچینج اسکیم کے تحت کارپوریٹ انٹرن شپ پروگرام میں کام کر سکیں گے ۔
اسی طرح غیر ملکی گریجویٹس بزنس مین کے لیے بزنس ویزے سے ہنرمندوں کی کٹیگری میں جانے کی سہولت دی جارہی ہے، اس سے قبل کاروباری افراد کے ویزوں کو کسی بھی دوسری امیگریشن کٹیگری میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا تھا۔
غیر ملکی طالب علم جو برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں انھیں اپنے ویزے کی میعاد بڑھانے کے سلسلے میں انگریزی زبان میں مہارت ثابت کرنا ہوگی اور انگریزی زبان میں بات چیت نہ کرنے کی صورت میں درخواست مسترد کرنے کا اختیار دیا گیا ہے ۔
غیر ملکی آرٹسٹوں کے ویزے کے حوالے سے بھی قوانین میں نرمی کی گئی ہیں اب صرف پہلے سے مقبول آرٹسٹ ہی نہیں بلکہ دیگر فنکاروں کو بھی ویزا جاری کیا جائے گا ۔ اس طرح کے آرٹسٹوں کو آرٹ کونسل کی تصدیق کے بعد ویزا جاری کیا جائے گا ۔
وزیر مارک ہارپر نے کہا کہ ،''برطانیہ کو عالمی بزنس کے لیے کھلا رکھا جائے گا ۔ حکومت اس طرح کا نظام بنانا چاہتی ہے جو قومی مفاد میں ہو اور جس سے ملک ترقی کرے۔''
ان کا کہنا تھا کہ ،'' آج امیگریشن قوانین میں کی جانے والی تبدیلیاں اور نرمیاں مستقبل میں یہ واضح کر دیں گی کہ ، برطانیہ اب بھی عالمی ہنر مندوں ، تاجر وں اور دنیا کی جانی مانی بہترین یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمندوں کے لیے پر کشش ملک ہے ۔''
ان کا کہنا تھا کہ ، ''حکومت نے امیگریشن قوانین کو غلط طور پر استعمال ہونے سے روکنے کے لیے جہاں قوانین میں سختی کی ہے وہیں ذہین اور بہترین ہنر مندوں کی آمد کی حوصلہ افزائی کی ہے ۔''
امیگریشن قوانین کے تحت برطانیہ کے لیے کام کرنے والے افغانی اہلکاروں کو برطانیہ میں ایڈجسٹ کرنے کے حوالے سے بھی قواعد میں تبدیلی کی گئی نئے قواعد کے مطابق جائز درخواست گزاروں کو ان کے بیوی بچوں سمیت پانچ سال برطانیہ میں رہنے کی اجازت دی جائے گی تاہم اس کے لیے ان کے کردار سے متعلق معلومات انتہائی اہم ہو گی جس کی بنیاد پر انھیں ویزا دیا جائے گا ۔
XS
SM
MD
LG