رسائی کے لنکس

مظاہرین پر تشدد: برطانیہ نے 24 ایرانی عہدے داروں پر پابندیاں لگا دیں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

برطانیہ نے پیر کے روز کہا کہ وہ ایران کے ایک وزیر سمیت دو درجن عہدیداروں پر پابندیاں عائد کر رہا ہے ۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ان مظاہروں کو ، جو پولیس کی حراست میں ایک 22 سالہ کرد خاتون کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں جاری ہیں، جبر سے کچلنے کی کوشش کی جو پولیس کی ۔

برطانوی دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے یہ پابندیاں ، ایرانی وزیر مواصلات عیسیٰ زری پور کے ساتھ ساتھ ایران کی سائبر پولیس کے سربراہ واحد محمد ناصر ماجد اور سیاسی اور سیکیورٹی حکام کی ایک بڑی تعدادپر لگائی گئی ہیں ۔

خارجہ سیکرٹری جیمز کلیورلی نے کہا یہ پابندیاں ایرانی حکومت کے اندر موجود ،انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ذمہ دار اہل کاروں کو نشانہ بناتی ہیں ۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر، ایرانی حکومت کو ایک واضح پیغام بھیجا ہے کہ مظاہروں کوتشدد سے ختم کر نے کا سلسسلہ بند ہونا چاہیے اور اظہار خیال کی آزادی کا احترام کیا جانا چاہیے۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ زری پور اور ماجد پر اس لیے پابندیاں لگائی گئی ہیں کہ انہوں نے آزادی اظہار رائے اور پرامن اجتماع کو کچلنے کے لیے، ایران میں انٹرنیٹ بند کیا جس میں واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو بھی غیر فعال کردیا گیا ۔برطانیہ کی طرف سے ان پابندیوں میں اثاثے منجمد کرنا اور سفری پابندیاں شامل ہیں۔

ایران میں یہ مظاہرے، 16 ستمبر کو مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے شروع ہوئے ۔ جسے ایران کی اخلاق کا نفاذ کرنے والی پولیس نے ،اسلامی قوانین کے مطابق لباس نہ پہننے کے الزام میں گرفتا ر کرلیا اور مبینہ طور پر اس پر حراست میں تشدد کیا گیا ،اور اس کی حالت بگڑنے پر اسے اسپتال لے جایا گیا جہاں اس کی موت واقع ہوگئی ۔

حکام، پولیس کی طرف سے کسی تشدد کا انکار کرتے ہیں ،مگر شواہد اس کے خلاف تھے ،جس پر عوام برہم ہوگئے اور اس وقت سے ملک بھر میں ہنگامے جاری ہیں ۔ 1979 کے انقلاب کے بعد سے اسلامی جمہوریہ کے لیے یہ مظاہرے سب سے بڑا چیلنج ہیں۔

سرگرم خبر رساں ادارے ایچ آر اے این اے کے مطابق، ان مظاہروں میں اب تک سینکڑوں مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں اور کئی ہزار حراست میں لیے گئے ہیں۔یورپی یونین بھی پیر کو ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے والی تھی۔

اس خبر کا مواد ،خبر رساں ادرے رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG