رسائی کے لنکس

یوکرین: جبری فوجی بھرتی کا حکم


صدارتی فرمان میں 18 سے 25 برس کے یوکرین کے مردوں کا فوجی خدمات سے استثنیٰ ختم کر دیا گیا ہے؛ اور ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے

روس کے وزیر خارجہ کی طرف سے یوکرین اور جنوب مشرقی یوکرین کے روس نواز علیحدگی پسندوں کے مابین مذاکرات کے مطالبے کے چند ہی گھنٹوں بعد، یوکرین نے فوج کی جبری بھرتی شروع کر دی ہے۔

ملک کی دفاعی صلاحیتوں میں بہتری کو یقینی بنانے کے لیے، یوکرین کے قائم مقام صدر، الیکسنڈر ٹرچینوف نے جمعرات کے دِن ایک فرمان پر دستخط کر دیے ہیں۔

اِس ضمن میں، اُنھوں نے مشرقی اور جنوبی یوکرین کے حالات کو،’سماجی و سیاسی صورت حال میں مزید ابتری‘ قرار دیا۔ ساتھ ہی، اُن کا کہنا تھا کہ روس کے حامی مسلح گروہ ’کھلم کھلا جارحیت‘ پر تلے ہوئے ہیں۔

صدارتی فرمان میں 18 سے 25 برس کے یوکرین کے مردوں کا فوجی خدمات سے استثنیٰ ختم کردیا ہے۔


اس سے ایک ہی روز قبل، مسٹر ٹرچینیف کہہ چکے ہیں کہ اُن کی حکومت ملک کے دو مشرقی علاقوں میں بڑھتی ہوئی روس نواز علیحدگی پسند تحریک کو کچلنے میں کامیاب نہیں ہوپائی؛ اور اپنے فوجیوں تک کو بھی کنٹرول نہیں کرپائی۔

اس سے قبل، جمعرات کو روسی وزیر خارجہ، سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ روس کا خیال ہے کہ یوکرین کی حکومت اور اُس کے مخالفین کے درمیان ’مکالمہ‘ جاری ہوسکتا ہے۔

روسی وزیر خارجہ نے یہ بات پیرو کے دورے کے دوران کہی۔

اب تک، ملک کے مشرقی حصے میں یوکرین کی حکومت اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے مابین تناؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

جمعرات کے روز روس نواز مظاہرین نے مشرقی یوکرین کے صنعتی مرکز، ڈونسک میں استغاثہ کے دفتر پر قبضہ کر لیا ہے۔ بدھ کے دِن روس نواز مسلح افراد نے ہورلویکا میں بلدیاتی کونسل کی عمارت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ ہورلویکا، ڈونسک کے مشرق میں واقع ہے، جس کی آبادی دو لاکھ نوے ہزار ہے۔
XS
SM
MD
LG