رسائی کے لنکس

روس کا یوکرین کی سرحد سے فوج کے چند یونٹس واپس بلانے کا اعلان، کیف کا شک کا اظہار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

روس کی وزارتِ دفاع نے منگل کو کہا ہے کہ اس کی فوج کی چند یونٹس یوکرین کی سرحد کے قریب مشقیں مکمل کرنے کے بعد واپس لوٹ آئی ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق روس کی وزارتِ دفاع کے بیان کے بعد یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ روس یوکرین پر چڑھائی کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔ تاہم وزارتِ دفاع کے بیان سے یہ واضح نہیں ہے کہ ماسکو نے کس مقام سے فوجیوں کو واپس بلایا ہے اور کتنے فوجی واپس آئے ہیں۔

سرحد سے فوج کے بعض یونٹس کی واپسی کے اعلان پر یوکرین کے رہنماؤں نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا ہے۔

یوکرین کے وزیرِ خارجہ دیمترو کلیبا نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے تواتر کے ساتھ مختلف بیانات سامنے آ رہے ہیں اور ہم سرحد سے فوج کی واپسی پر اس وقت تک یقین نہیں کریں گے جب تک اسے عملی شکل میں ہوتا ہوا نہ دیکھ لیں۔

روس کی جانب سے فوج کی واپسی کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی مغربی ملکوں کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ آور ہو سکتا ہے۔

'اے پی' کے مطابق روس نے یوکرین کے ساتھ شمال، جنوب اور مشرقی سرحد پر ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ فوجی تعینات کیے ہیں جس کے بعد جنگ کے خدشات مزید بڑھ گئے ہیں۔

روس نے اپنے اتحادی ملک بیلا روس کے ساتھ ایک بڑی فوجی مشق بھی کی ہے جس کی سرحد یوکرین کے ساتھ ملتی ہے۔

یومِ اتحاد منانے کا اعلان

مغربی ذرائع ابلاغ میں روس کی جانب سے یوکرین پر 16 فروری کو حملے کی چہ مگوئیوں کے بعد یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدھ کو یومِ اتحاد منانے کا اعلان کیا تھا۔

یوکرین کے صدر نے قوم سے اپیل کی تھی کہ وہ بدھ کو قومی پرچم تھامے قومی ترانہ پڑھ کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔

زیلنسکی نے مغربی میڈیا کی خبروں پر کہا تھا "وہ ہمیں کہتے ہیں کہ 16 فروری حملے کا دن ہو گا لیکن ہم اس دن کو اتحاد کا دن بنا دیں گے۔"

انہوں نے کہا کہ وہ ملٹری ایکشن کے لیے تاریخ دے کر ہمیں خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس دن ہم اپنے قومی پرچم گھروں پر آویزاں کریں گے، نیلے اور پیلے رنگ کے کپڑے زیب تن کر کے دنیا کے سامنے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ نے یوکرین سے اپنا بیشتر سفارتی عملہ واپس بلا لیا ہے اور وہاں رہ جانے والے ارکان کو دارالحکومت کیف سے مغربی شہر لوو منتقل کر دیا ہے۔

ان کے بقول یوکرین کی سرحد پر حیران کن طور پر روس کی فورسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

روس یوکرین تنازع: سلامتی کونسل کا اجلاس بے نتیجہ کیوں رہا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:06:12 0:00

یوکرین پر روس کی چڑھائی کے خدشات پر ماسکو کی جانب سے مسلسل یہ کہا جا رہا ہے کہ اس کا روس پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور وزیرِ خارجہ سر لاروف نے پیر کو ٹیلی ویژن پر جاری ہونے والے ایک اجلاس کے دوران اشارہ دیا کہ یوکرین بحران کی وجہ بننے والے خدشات پر بات کرنے کے لیے روس تیار ہے۔

روسی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یوکرین سے مذاکرات غیر معینہ مدت تک کے لیے نہیں ہو سکتے بلکہ یہ بات چیت اس موقع پر ہونی چاہیے۔

یاد رہے کہ ماسکو کا مطالبہ ہے کہ مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد نیٹو میں یوکرین سمیت سوویت یونین کا حصہ رہنے والے کسی بھی ملک کو شامل نہ کیا جائے۔

روس یہ بھی چاہتا ہے کہ نیٹو ممالک یوکرین کو ہتھیار وں کی فراہمی روکیں اور نیٹو مغربی یورپ سے اپنی فوجیں ہٹائے۔

اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' اور 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG