رسائی کے لنکس

یوکرین: حزبِ اختلاف کے ٹی وی چینل کو پابندیوں کا سامنا


'ٹی وی آئی' نامی ٹیلی ویژن اسٹیشن کی انتظامیہ اور یوکرین حکومت کے درمیان محصولات اور انتظامی امور پر شدید اختلافات چلے آرہے ہیں۔

یوکرین میں صحافی اور ان کے حامی ملک کے باقی ماندہ چند ایک آزاد ٹی وی چینلز میں سے ایک کو بند ہونے سے بچانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔

'ٹی وی آئی' نامی ٹیلی ویژن اسٹیشن کی انتظامیہ اور یوکرین حکومت کے درمیان محصولات اور انتظامی امور پر شدید اختلافات چلے آرہے ہیں۔

صحافیوں کا الزام ہے کہ صدر وکٹر یونکووچ کی حکومت اس آزاد ٹی وی اسٹیشن کا گلا گھونٹنے کی کوشش کر رہی ہے اور حکومت نے ٹی وی چینل بند کرنے کے احکامات دے دیے ہیں۔

گو کہ حکام ان الزامات کی تردید کر رہے ہیں لیکن اب تک کئی کیبل نیٹ ورکس سے 'ٹی وی آئی' کی نشریات غائب ہوچکی ہیں۔

طلبہ میں مقبول اس چینل کے حکومت کےساتھ گزشتہ کچھ عرصے سے اختلافات چلے آرہے ہیں۔ حکومت نے چینل کو ڈیجیٹل نشریات کا اجازت نامہ دینے سے بھی انکار کردیا تھا جب کہ چینل کے ڈائریکٹر کے خلاف ٹیکس چوری کا مقدمہ قائم کیا گیا تھا جسے بعد ازاں واپس لے لیا گیا۔

'ٹی وی آئی' کے جنرل ڈائریکٹر میکولا کنیازٹسکی کے مطابق اب تک 80 سے زائد کیبل آپریٹرز چینل کی نشریات بند کرچکے ہیں جن میں ملک کا سب سے بڑا کیبل آپریٹر 'ٹریولان' بھی شامل ہے۔ اسی طرح ایک اور بڑے کیبل پرووائیڈر 'وولیا' – جس کا دارالحکومت کیو کے کیبل آپریشنز پر تسلط ہے – نے چینل کے نرخ میں اضافہ کردیا ہے۔

ان اقدامات کے نتیجے میں 'ٹی وی آئی' کے ناظرین کی تعداد ماضی کے مقابلے آدھی سے بھی کم رہ گئی۔ ناظرین کی اس کمی سے جہاں ایک جانب چینل کو اپنے بقا کی جنگ لڑنا پڑ رہی ہے وہیں یوکرین کی حزبِ اختلاف کو بھی مشکلات کا سامنا ہے جس کے لیے 'ٹی وی آئی' اپنے حامیوں اور ووٹرز سے رابطے کا ایک بڑا ذریعہ تھا۔

ٹی وی انتظامیہ کا موقف ہے کہ یوکرین میں ابلاغی اداروں کی متظم کونسل 'نیشنل کونسل آن ٹیلی ویژن اینڈ ریڈیو' نے کیبل آپریٹرز کو چینل کی نشریات بند کرنے کا حکم دیا ہے لیکن کونسل حکام اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

خود کیبل آپریٹرز کا بھی کہنا ہے کہ ان پر چینل کی بندش کے لیے کوئی سیاسی دبائو نہیں۔ بعض کا موقف ہے کہ انہوں نے ناظرین کی عدم دلچسپی کے باعث چینل بند کیا جب کہ بعض اس اقدام کو تیکنیکی خرابی کے سر ڈالتے ہیں۔

یوکرین میں رواں ماہ کے اختتام پر پارلیمانی انتخابات ہونے والے ہیں اور غیر جانبدار تجزیہ کار حکومت اور کیبل آپریٹرز کی ان وضاحتوں کو سنجیدہ لینے پہ تیار نہیں۔ ان کے خیال میں چینل کی بندش اور اس پر دبائو دراصل حکومت کی جانب سے حزبِ اختلاف کی آواز دبانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

گزشتہ ماہ 'ٹی وی آئی' کے حق میں ہونے والے ایک مظاہرے میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ افراد نے شرکت کی تھی۔ ان مظاہرین نے چندہ بھی جمع کیا تھا تاکہ چینل انتظامیہ وہ جرمانہ ادا کرسکے جو ایک عدالت نے ٹیکس چوری کے مقدمے میں اس پر عائد کیا ہے۔

اسٹیشن کے مدیرِ اعلیٰ ویٹالی پورٹنیکوف کہتے ہیں کہ 'ٹی وی آئی' کو درپیش بحران کی صورت میں یوکرین کی صحافت کو آزادی اظہارِ رائے کا آخری معرکہ درپیش ہے۔

ان کے بقول اظہارِ رائے کی آزادی یوکرین کے صحافیوں کا حق ہے تاکہ ان کے ناظرین اور سامعین کو سوویت دور کی طرح سچ جاننے کے لیے 'وائس آف امریکہ' اور 'ریڈیو لبرٹی' جیسے غیر ملکی نشریاتی اداروں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

پورٹنیکوف کہتے ہیں کہ سوویت یونین ختم ہوچکا اور یوکرین اب ایک آزاد اور جمہوری ملک ہے جس کے صحافیوں کو اتنی اجازت ضرور ملنی چاہیے کہ وہ اپنے عوام کو خود سچ بتاسکیں۔
XS
SM
MD
LG