رسائی کے لنکس

”منفی رجحانات کا رخ نا موڑاگیا تو صور ت حال بعید ازقیاس ہوسکتی ہے“


”منفی رجحانات کا رخ نا موڑاگیا تو صور ت حال بعید ازقیاس ہوسکتی ہے“
”منفی رجحانات کا رخ نا موڑاگیا تو صور ت حال بعید ازقیاس ہوسکتی ہے“

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کائے آئیڈا نے کہا ہے کہ بین الااقوامی ا فواج اور امداد دینے والے ملکوں سے افغانوں کو ملک کا کنٹرول منتقل کرنے کے لیے ایک بہتر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے

افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کائے آئیڈآ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جلد ”منفی رجحانات “ کا رُخ نا موڑا گیا تو اُن کے بقول ملک کی صورت حال ”ناقابلِ تصور“ ہوسکتی ہے۔

مارچ میں اپنے عہدے کی مدت ختم ہونے سے پہلے بدھ کے روز سلامتی کونسل کو اپنی آخری رپورٹ پیش کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ بین الااقوامی ا فواج اور امداد دینے والے ملکوں سے افغانوں کو ملک کا کنٹرول منتقل کرنے کے لیے ایک بہتر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔

کائے آئیڈا نے کہا کہ فوجی کوششوں کی طرح افغانستان میں سیاسی کوششیں بشمول مظبوط اداروں کی تعمیر کے لیے بھی سنجیدگی دکھانے کی ضرورت ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ اس ماہ کے آخر میں (28 جنوری) لندن میں افغانستان کے بارے میں ہونے والی کانفرنس ا یک نئی حکمت عملی کی بنیاد بن سکتی۔ برطانوی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں افغانستان میں امن و امان، اقتصادی ترقی اور حکمرانی کے معاملات پرغور کیا جائے گا۔

اقوام متحدہ کے نمائندے نے کہا کہ ملک میں طویل المدتی استحکام کے لیے افغانوں کے درمیان امن و مصالحت کا عمل انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اُنھوں نے اپنی اس پیشکش کو بھی دہرایا کہ افغانستان میں امن کے قیام کی خاطر وہ بشمول عسکریت پسندوں کے کسی سے بھی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ میں افغانستان کے سفیر ظاہر تنین نے تشدد ترک کر کے امن کی راہ اختیار کرنے والے طالبان پر اقوام متحدہ کی پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ بھی کیا۔ اُنھوں نے بین الااقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام کوششوں کا مقصد اپنے ملک کا کنٹرول خود سنبھالنے کے لیے افغانوں کی مدد ہو۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان گی مون کا کہنا ہے کہ افغانستان ایک نازک دو راہے پر کھڑا ہے اور بین الااقوامی حکمت عملیوں کو موثر بنانے کے لیے ضروری ہے کہ افغان حکومت ہر حال میں اپنے تمام وعدے پورے کرے۔

XS
SM
MD
LG