رسائی کے لنکس

کرسمس پر غزہ میں حملے، کم ازکم 100 فلسطینی ہلاک، اقوام متحدہ کا اظہار تشویش


بمباری کا ہدف بننے والے غزہ کے ایک علاقے سے اسرائیلی فوجی گزر رہا ہے۔ فائل فوٹو
بمباری کا ہدف بننے والے غزہ کے ایک علاقے سے اسرائیلی فوجی گزر رہا ہے۔ فائل فوٹو

اسرائیل نے منگل کے روز غزہ کے وسطیٰ علاقے میں تازہ فضائی حملے کیے ہیں جن کے بارے میں اقوام متحدہ نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرسمس کے موقع پر محصور غزہ کے ایک حصے میں اسرائیلی حملوں میں 100 سے زیادہ فلسطینیوں کی ہلاکت تشویش ناک ہے۔

کرسمس کے دنوں میں جنگ میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر اس علاقے میں جو غزہ کی پٹی کو دو حصوں میں تقسیم کرنے والی موسمی آبی گزرگاہ کے جنوب میں واقع ہے۔

اسرائیلی فوجیوں نے فلسطینی شہریوں سے علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا ہے جب کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ اب کوئی ایسی محفوظ جگہ باقی نہیں رہی جہاں وہ چلے جائیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے ترجمان سیف ماگنگو نے کہا ہے کہ "ہم اسرائیلی فورسز کی جانب سے وسطی غزہ پر مسلسل بمباری پر شدید تشویش میں ہیں جس میں کرسمس کی شام سے اب تک 100 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔"

ترجمان کا مزید کہناتھا کہ " اسرائیلی فورسز کو شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے چاہییں۔ صرف انتباہ جاری کرنے اور انخلا کے احکامات دینے سے بین الاقوامی انسانی حقوق کی ذمہ داریاں پوری نہیں ہوتیں۔"

اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ جنگ شروع ہوئے اب 11 ہفتے ہو چکے ہیں۔ جنگ روکنے کے عالمی مطالبوں کے باوجود اسرائیل حماس کو ختم کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے جس سے تنازع پھیلنے کے خدشات بڑھ رہے ہیں اور امریکہ اور ایران سے منسلک فورسز خطے میں ایک دوسرے حملہ کر سکتی ہیں۔

حماس نے 7 اکتوبر کی صبح ایک اچانک اور بڑے حملے میں 1200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیاتھا جس کا جواب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک وسیع تر فوجی کارروائی کے ساتھ دیا ۔ جس کے نتیجے میں حماس کے زیر اقتدار غزہ کا زیادہ تر حصہ تباہ ہو گیا اور ہزاروں افراد مارے گئے۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں21 ہزار کے لگ بھگ افراد کے مارے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے اور خدشہ ہے کہ مزید ہزاروں افراد ابھی تک ملبے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔ جب کہ غزہ کی محصور پٹی کے 23 لاکھ افراد کو اپنے گھروں سے کئی بار بے دخل ہونا پڑا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کے لیے جو کچھ کر سکتا ہے، کر رہا ہے۔اس کا یہ بھی کہنا ہےکہ شہریوں کو پہنچنے والے نقصان کی اصل وجہ حماس کی جانب سے کی جانے والی کارروائیاں ہیں۔ جب کہ حماس اسرائیلی الزام کی تردید کرتا ہے۔

اسرائیل کے قریبی اتحادی امریکہ نے بھی کہا ہے کہ اسرائیل کو شہری ہلاکتوں میں کمی کے لیے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ امریکی صدر بائیڈن اسرائیلی فورسز کی جانب سے کی جانے والی کارروائیوں کو اندھادھند بمباری قرار دے چکے ہیں۔

واشنگٹن نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل پر اعلانیہ زور دیا ہے کہ وہ غزہ میں اپنی جنگ کو بھرپور فوجی حملوں سے ہٹا کر حماس کے لیڈروں کے خلاف ہدف بنا کر مارے جانے والے چھاپوں کی طرف مرکوز کر دے ، لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی مکمل تباہی تک یہ جنگ بند نہیں ہو گی۔

نیتن یاہو نے پیر کے روز غزہ میں اپنی فورسز سے ملاقات کے بعد قانون سازوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نہیں رکیں گے اور یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گے جب تک ہم اپنے دشمن کو ختم نہیں کر دیتے۔

نیتن یاہو کے مشیر مارک ریگیو نے منگل کے روز سی این این سے کہا ہے کہ حماس کو، جو 2007 سے غزہ پر حکمران ہے، تباہ کرنا اسرائیلیوں اور فلسطینیوں، دونوں کے بہتر مسقتبل کے لیے ضروری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس کو تباہ کیے بغیر آپ غزہ کو عسکریت سے پاک نہیں کر سکتے اور تباہی پر قابو نہیں پا سکتے۔ غزہ کی تعمیرنو اور وہاں کے لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے حماس سے چھٹکارہ پانا ضروری ہے۔

(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG