رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کی: اقوامِ متحدہ اہل کار کا بیان


بنگلہ دیش
بنگلہ دیش

بنگلہ دیش میں جنوری2007ءکے پارلیمانی انتخابات کی منسوخی اور ملک میں ہنگامی حالات کے نفاذ میں بین الاقوامی برادری یا اقوامِ متحدہ کا کوئی ہاتھ نہیں۔

اقوامِ متحدہ کی اہل کار ، ریناٹا لوک ڈسالین نے ڈھاکہ سے اپنی روانگی سے ایک روز قبل یہ وضاحت کی۔ ریناٹا پیر کے روز بیجنگ کے لیے روانہ ہوگئیں جہاں وہ چین میں اقوامِ متحدہ کی طرف سے سونپی گئی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔

سال 2006ء میں خالدہ ضیا حکومت نے جب اپنا پانچ سالہ دور ِ اقتدار مکمل کرلیا تھا تو اُس کے بعد ملک کے آئین کے مطابق ایک کارگزار حکومت کی نگرانی میں 22جنوری 2007ء کو عام انتخابات منعقد کیے جانے والے تھے۔ تاہم، اکتوبر 2006ء سے ڈھاکہ کی سڑکوں پر خالدہ ضیا کی بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اور شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کے کارکنوں کے درمیان سیاسی محاذ آرائی شروع ہوگئی تھی اور تشدد کے واقعات اتنے بڑھ گئے تھے کہ عبوری حکومت نے الیکشن ملتوی کرکے ملک میں ہنگامی حالت نافذ کردی تھی۔

ڈھاکہ کے سیاسی حلقوں میں اُس وقت یہ خبر گرم تھی کہ اِن فیصلوں میں ڈھاکہ میں تعینات اقوامِ متحدہ کی سینئر اہل کار ریناٹا نے نمایاں کردار ادا کیا تھا۔ تاہم، اپنی تین سال سے زیادہ طویل میعاد پوری کرنے پر اقوامِ متحدہ کے اہل کار نے یہ وضاحت کردی کہ بنگلہ دیش کے اندرونی معاملات میں اقوامِ متحدہ نے کوئی مداخلت نہیں کی تھی۔

اُنھوں نے یہ اعتراف کیا کہ اُنھوں نے دونوں فریقین کو مذاکرات کے ذریعے اپنے اختلافات مٹانے کا مشورہ ضرور دیا تھا، کیونکہ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بنگلہ دیش کے سیاسی بحران پر بار بار اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا اور دسمبر 2006ء میں ایک خصوصی ایلچی کو بھی ڈھاکہ بھیجا تھا، لیکن اقوامِ متحدہ کی کوششوں کا مقصد صرف پُر امن اور منصفانہ انتخابات کے لیے فضا تیار کرنا تھا۔

XS
SM
MD
LG