رسائی کے لنکس

 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے روس کے ریفرنڈمزاور یوکرین  کے کچھ علاقوں کے اس کے ساتھ الحاق کو مسترد کر دیا


اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کے خلاف مذمتی قرار داد سے متعلق خصوصی ہنگامی اجلاس کا منظر ، فوٹو اے پی
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں روس کے خلاف مذمتی قرار داد سے متعلق خصوصی ہنگامی اجلاس کا منظر ، فوٹو اے پی

بین الاقوامی برادری نے بدھ کے روز ماسکو کے نام نہاد ریفرنڈم اور یوکرین کے کچھ حصوں کے الحاق کو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی اور غلط قرار دیتے ہوئے اسے ایک واضح پیغام بھیجا۔

ماسکو کے 24 فروری کے حملے کے بعد سے یوکرین کی حمایت کے اپنے مضبوط ترین مظاہرے میں، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 5 کے مقابلے میں 143 ووٹوں سے روس کی جانب سے یوکرین کے علاقوں کے الحاق کے اقدام کی مذمت اور اسے مسترد کرنے کی قرارداد منظور کی ۔

35 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، لیکن ان ووٹوں کو قرار داد کی منظوری کے لیے درکار دو تہائی اکثریت میں شمار نہیں کیا جاتا۔ووٹنگ میں روس کے ساتھ بیلا روس، شمالی کوریا، شام اور نکاراگوا تھے۔

ایک ٹویٹ میں یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے اس حمایت پر ملکوں کا شکریہ ادا کیا جسے انہوں نے UNGA کی تاریخی قرار داد کہا ۔

اقوام متحدہ کے لیے یوکرین کے سفیر سرگئی کسلٹسیا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ووٹنگ کا نتیجہ شاندار تھا۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ ملکوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کا دفاع اور چارٹر کی پیروی کر کے درست فیصلہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کسلٹسیا جنرل اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران خطاب کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی۔ 10 اکتوبر 2022
اقوام متحدہ میں یوکرین کے سفیر سرگئی کسلٹسیا جنرل اسمبلی کے ایک اجلاس کے دوران خطاب کر رہے ہیں، فوٹو اے ایف پی۔ 10 اکتوبر 2022

صدر بائیڈن نے ووٹنگ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی نمایاں اکثریت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے دفاع اور یوکرین کے علاقوں کے زبردستی الحاق کی غیر قانونی کوشش کو مسترد کر نے کے لیے ووٹ دیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ وہ روس کو اس کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرانے کے لیے جتنی زیادہ متحد اور پر عزم اب ہے اتنی اس سے پہلے کبھی نہیں تھی۔

ان خدشات کے باوجود کہ یوکرین کے لیے حمایت لگ بھگ آٹھ ماہ کی اس جنگ کے بعد کم ہو سکتی ہے جس نے عالمی خوراک، توانائی اور افراط زر کے بحران کو بد تر کر دیا ہے، جنرل اسمبلی کی ووٹنگ سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ بین الاقوامی برادری ابھی تک روس کی جنگ کے خلاف اپنے موقف میں زیادہ تر متحد ہے۔

بدھ کو ایک روزہ اجلاس اس خصوصی ہنگامی اجلاس کا تسلسل تھا جو روس کے نام نہاد ریفرنڈمز اور یوکرین کے چار علاقوں ڈونیٹسک ، لوشانسک ، کھیرسن اور زاپورژیا کے الحاق کی کوششوں پر بات چیت کے لیے پیر کو شروع ہوا تھا۔

اگرچہ جنرل اسمبلی کی قرارداد پر قانونی طور پر عمل درآمد لازمی نہیں ہے ، تاہم یہ بین الاقوامی برادری کے اخلاقی وزن کی حامل ہے۔

ووٹنگ کے بعد امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کی ووٹنگ کاایک عملی اثر ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دنیا اور اقوام متحدہ کی نظر میں یوکرین کی سرحدیں بدستور پہلے جیسی ہیں ۔ کھیرسن یوکرین ہے۔ زاپورژیا ، یوکرین ہے۔ ڈونیٹسک یوکرین ہے ، لوشانسک یوکرین ہے ۔ اور یوکرین بدستور یوکرین ہے۔

اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر لنڈا تھامس جنرل اسمبلی میں روس کے یوکرین کے غیر قانونی الحاق کی مذمت کی قرار داد سے ووٹنگ سے قبل جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہی ہیں۔ فوٹو اے پی 12 اکتوبر 2022
اقوام متحدہ کے لئے امریکی سفیر لنڈا تھامس جنرل اسمبلی میں روس کے یوکرین کے غیر قانونی الحاق کی مذمت کی قرار داد سے ووٹنگ سے قبل جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہی ہیں۔ فوٹو اے پی 12 اکتوبر 2022

فرانس کے سفیر نکولس ریویئر نے کہا کہ جنرل اسمبلی جس سوال کو زیر غور لا رہی تھی وہ ہم سب کی تشویش تھا ۔

امریکہ نے ارکان پر ماسکو کو ایک واضح پیغام بھیجنے پر زور دیا ۔تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امن لانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ اس جارحیت کو روکا جائے ۔ جواب دہی کا مطالبہ کیا جائے ۔ اس موقف پر اکٹھے کھڑے رہیں اور ہم جو کچھ برداشت نہیں کریں گے ا س کا اظہار کریں۔

بیشتر ملکوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر ، یوکرین کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ سرحدوں، اقتدار اعلی ، علاقائی سالمیت اور سیاسی خود مختاری کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا۔

روس کی حمایت

پیر کے روز شروع ہونے والی بحث میں جو بدھ تک جاری رہی ، ماسکو کے لیے اسمبلی میں ایک دوست سامنے آیا ۔ شمالی کوریا کے سفیر کم سونگ نے کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ ریفرینڈمز اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت منعقد کرائے گئے جو لوگوں کے مساوی حقوق اور حق ارادیت کے اصولوں کا متقاضی ہے ۔

شام کے سفیر نے بھی روس کا دفاع کیا ۔سفیر ، بسام ال سباغ نے کہا کہ مغرب اسمبلی میں ووٹنگ کے ذریعے روس کی جانب ایک اشتعال انگیز رویہ اپنا رہا ہے ۔ انہوں نے ماسکو کو جعلی خبروں کے شکار کے طورپر پیش کیا جب کہ وہ صرف یوکرین کے حصوں میں موجود اپنے لوگوں کی حفاظت کی کوشش کر رہا ہے۔

تاہم کینڈا نے ایسے دعووں کو مسترد کر دیا ۔ سفیر باب رائے نے کہا کہ روس کے اپنے فوجی، اس کا اپنا توپخانہ، اس کے اپنے ٹینک، اس کے اپنے جنگی جہاز ، اس کے اپنے میزائل روسی زبان بولنے والے شہروں ، قصبوں کو تباہ کر رہے ہیں اور مشرقی یوکرین میں روسی زبان بولنے والوں کا استحصال کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسیلی نیبنزیا جنرل اسمبلی میں روس کے خلاف قرار داد کی مذمت سے قبل خطاب کر رہے ہیں ، فوٹو اے پی 12 اکتوبر 2022
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسیلی نیبنزیا جنرل اسمبلی میں روس کے خلاف قرار داد کی مذمت سے قبل خطاب کر رہے ہیں ، فوٹو اے پی 12 اکتوبر 2022

بحث کے دوران روس کے سفیر نے ووٹنگ کو سیاسی بنیاد کی حامل اور اشتعال انگیز قرار دیا اور خبردار کیا کہ اس سے امن کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ قرارداد کے اس مسودے کو متعارف کرا کر مغربی ملک اپنے جیو پولیٹیکل مقاصد کے حصول اور جنرل اسمبلی کے ارکان کو ایک بار پھر ان مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

روس برکس بلاک کا حصہ ہے جس میں برازیل ، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ برازیل نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ چین ، بھارت ، اور جنوبی افریقہ غیر حاضر رہے ۔

ایران بحث سے غیر حاضر رہا جو ماسکو کو اس کی جنگی کوشش کے لیے ڈرونز فروخت کر چکا ہے ۔ اس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا ۔

سعودی عرب نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیا اور ماسکو کی اسی طرح مذمت کی جیسا کہ اوپیک کے اس کے ساتھی رکن متحدہ عرب امارات نے کی۔

XS
SM
MD
LG