رسائی کے لنکس

طرابلس میں امداد کی فوری ضرورت ہے، اقوامِ متحدہ


تباہ شدہ اسپتال کے ملبے پر لوگ کھڑے ہیں
تباہ شدہ اسپتال کے ملبے پر لوگ کھڑے ہیں

اقوامِ متحدہ کے امدادی اداروں نے کہا ہے کہ لیبیا میں جاری تنازع کے باعث دارالحکومت طرابلس کے کئی حصوں کے رہائشیوں کو امدادی اشیاء کی فوری ضرورت ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق شہر میں ویکسینز سمیت طبی اشیاء کی کمی ہورہی ہے جبکہ رہائشیوں کو ایندھن اور بجلی کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ادارے کے بقول غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ تنازع جاری رہنے کی صورت میں ان کی فراہمی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

دریں اثناء لیبیا کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی نمائندہ عبدلاعلیٰ الخطیب منگل کو طرابلس میں لیبیائی حکام سے ملاقات کر رہے ہیں جس میں تنازع کے پرامن تصفیے پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ اس سے قبل الخطیب نے گزشتہ روز بن غازی میں لیبیائی حزبِ مخالف کے رہنماؤں سے بات چیت کی تھی۔

ادھر لیبیا کی حکومت نے نیٹو طیاروں پر ایک اسپتال پہ بمباری کرنے کا الزام عائد کیا ہے جس میں حکام کے بقول سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سرکاری حکام نے گزشتہ روز صحافیوں کو طرابلس کے مشرق میں واقع قصبہ زلیتان کے تباہ شدہ اسپتال کا دورہ کرایا ۔ حکام نے صحافیوں کو قصبہ میں واقع غذائی اشیاء کے گوداموں کا معائنہ بھی کرایا جو ان کے بقول نیٹو کے فضائی حملوں کا نشانہ بنے ہیں۔

زلیتان کے رہائشیوں کے مطابق مذکورہ حملے پیر کو علی الصباح کیے گئے۔ نیٹو کی جانب سے ان الزامات پر کسی ردِ عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے۔

اس سے قبل اتوار کو لیبیا کی حزبِ مخالف کی تحریک کے سربراہ مصطفی عبدالجلیل نے کہا تھا کہ اگر ملک کے حکمران معمر قذافی اقتدار چھوڑدیں تو وہ اور ان کے اہلِ خانہ لیبیا میں قیام کرسکتے ہیں تاہم ان کے جائے مقام اور قیام کی شرائط سے متعلق فیصلہ حزبِ مخالف کے رہنما کریں گے۔

عبدالجلیل نے امریکی اخبار 'وال اسٹریٹ جرنل' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قذافی کا لیبیا میں قیام مشروط ہوگا۔ ان کے بقول حزبِ مخالف کی طاقتیں یہ فیصلہ کریں گی کہ "وہ کہاں اور کن کی نگرانی میں ٹھہریں گے"، اور اسی قسم کی شرائط ان کے اہلِ خانہ پر بھی عائد ہوں گی۔

XS
SM
MD
LG