رسائی کے لنکس

اردنی سرحد پر پناہ گزینوں کو خوراک کی فراہمی شروع


پرزیدنت دونالد ترامپ روز سه شنبه در یک همایش دانش آموزان در شهر واشنگتن حاضر شد و برای آنها سخنرانی کرد. 
پرزیدنت دونالد ترامپ روز سه شنبه در یک همایش دانش آموزان در شهر واشنگتن حاضر شد و برای آنها سخنرانی کرد. 

رواں سال جون میں اردن کی حکومت نے شام کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی تھی جس کے بعد سے ان افراد کی امداد تک رسائی بہت ہی کم ہو گئی۔

اقوم متحدہ نے شمالی مشرقی اردن کے ساتھ واقع سرحد پر پھنسے ہوئے ہزاروں شامی شہریوں میں سے بعض کے لیے خوراک کی فراہمی شروع ہونے کا خیر مقدم کیا ہے۔

رواں سال جون میں اردن کی حکومت نے شام کے ساتھ اپنی سرحد بند کر دی تھی جس کے بعد سے ان افراد کی امداد تک رسائی بہت ہی کم ہو گئی۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی سے متعلق ادارے کے سربراہ اسٹیفن او برائن نے کہا کہ رکبان کے علاقے میں منگل کو خوراک اور دیگر اشیا تقسیم کی گئی اور ان امدادی اشیا کی تقسیم اور طبی سہولتوں کی فراہمی کے لیے دو ہفتوں کا ایک پروگرام وضح کیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اندازے مطابق دور دراز اس علاقے میں 85 ہزار افراد مقیم ہیں۔ جب کہ ایک سال قبل ان افراد کی تعداد بارہ ہزار تھی۔

شام میں مارچ 2011 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد وہاں سے نقل مکانی کرنے والے تارکین وطن کی پہلی منزل اردن تھی۔

اردن کی اپنی آبادی 80 لاکھ کے قریب ہے لیکن وہاں منتقل ہونے والے شامی تارکین وطن کی تعداد 6 لاکھ 50 ہزار ہے۔ تاہم رواں سال جولائی میں رکبان میں ہونے والے ایک کار بم دھماکے کے بعد سرحد کو بند کر دیا گیا اور یہ اعلان بھی کر دیا گیا کہ تارکین وطن کے لیے کوئی نیا کیمپ قائم نہیں کیا جائے گا۔

امدادی اشیا کی تقسیم ایک ایسے وقت شروع ہوئی جب آنے والے دنوں میں یہاں کا موسم سرد ہو جائے گا۔ طبی سہولتیں فراہم کرنے والی ایک عالمی فلاحی تنظیم' ڈاکٹرز ود آوٹ بارڈرز' نے منگل کو متنبہ کیا کہ رکبان کے کیمپوں میں مقیم افراد کو درپیش صورت حال خراب ہو نے کا خدشہ ہے۔

تنظیم کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ"شامی (تارکین وطن) ان عارضی کیمپوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں جو موسم سرم کی تیز ہواؤں کے آگے نہیں ٹھر سکیں گے اور اپنی زندگی بچانے کے لیے انہیں سخت چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ "

ان کیمپوں میں مقیم شامیوں کی درپیش مشکلات کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سردیوں کے لیے درکار مناسب لباس، گرم پانی ، بجلی اور آگ جلانے کے لیے لکڑ ی کی کمی کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت شامی تارکین وطن کی تعداد 48 لاکھ تک پہنچ چکی ہے اور گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ تعداد پانچ لاکھ زیادہ ہے۔

سب سے زیادہ شامی تارکین وطن ترکی میں مقیم ہیں جہاں ان کی تعداد 27 لاکھ ہے اس کے علاوہ وہ لبنان، اردن، عراق اور مصر میں بھی مقیم ہیں جب کہ شام کے اندر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد 60 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG