رسائی کے لنکس

افغانستان پر عالمی کانفرنس میں شرکت کے لیے طالبان کو دعوت


طالبان سیکیورٹی گارڈ، خوراک کی تقسیم کے وقت نگراںی کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو
طالبان سیکیورٹی گارڈ، خوراک کی تقسیم کے وقت نگراںی کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ وہ چاہے گی کہ آئندہ ہفتے قطر میں افغانستان پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں طالبان کے نمائندے بھی شریک ہوں۔

سیکرٹری جنرل ایتونیو گتریس اس میٹنگ کی میزبانی کریں گے جو 18 فروری سے شروع ہو رہی ہے۔ جس میں رکن ممالک، علاقائی تنظیمیں اور افغانستان کے لیے مقرر خصوصی ایلچی شریک ہوں گے۔

سیکرٹری جنرل کے ترجمان اسٹفن ڈیجارک نے کہا کہ میٹنگ کا مقصد اس بات پر تبادلہ خیالات کرنا ہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے دنیا کا ان سے تعلق کے حوالے سے انداز فکر کیا ہے۔

ڈیجارک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس میٹنگ کا ایک اہم مقصد یہ ارادہ بھی ہے کہ خصوصی ایلچیوں کو افغانستان کے اسٹیک ہولڈرز سے اجتماعی طور پر ملاقات کا موقع فراہم کیا جائے، جن میں وہاں کے حکمرانوں کے نمائندے اور خواتین سمیت افغان سول سوسائٹی کے نمائندے شامل ہیں۔

قطر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اس نوعیت کی ایک سال سے بھی کم عرصے میں یہ دوسری میٹنگ ہے۔ مئی 2023 میں ہونے والے اجلاس میں طالبان کو مدعو نہیں کیا گیا تھا۔

کانفرنس کے ایجنڈے کا ایک اہم موضوع اقوام متحدہ کے ایک ایلچی کا ممکنہ تقرر ہے جو کابل میں طالبان لیڈروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے بین الاقوامی رابطوں کو مربوط کرے گا۔ اس تقرری کو، جس کی سفارش اقوام متحدہ کے ایک آزاد جائزے میں کی گئی ہے، امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں کی حمایت حاصل ہے۔

چین اور روس نے دسمبر 2023 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا جس کے تحت سیکرٹری جنرل کو افغانستان کے لیے ایک خصوصی ایلچی مقرر کرنے کا اختیار ملتا۔

اس ماہ کے اوائل میں طالبان نے تصدیق کی تھی کہ انہیں مجوزہ کانفرنس میں شرکت کی دعوت ملی ہے۔ اور وہ اس میں با معنی شرکت پر غور کر رہے ہیں۔

تاہم افغانستان کے حکمراں اپنے ملک کے لیے اقوام متحدہ کے ایک خصوصی ایلچی کے تقرر کے بدستور مخالف ہیں۔ طالبان کے ڈپٹی چیف منسٹر عبدل کبیر نے سات فروری کو افغانستان کے لیے یورپی یونین کے خصوصی ایلچی ٹامس نکلسن کو بتایا کہ افغنستان کے لیے اقوام متحدہ کے اسسٹنس مشن یو این اے ایم اے کی موجودگی میں ایک نئے ایلچی کے تقرر کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی ٹام ویسٹ اور افغان عورتوں، لڑکیوں اور حقوق انسانی کے لیے خصوصی ایلچی رینا امیری بھی اتوار کے روز دوحہ میں ہونے والی میٹنگ میں شرکت کریں گی۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے رپورٹروں کو بتایا کہ امریکہ ، افغانستان کے لیے ایک خصوصی ایلچی کے تقرر سے متعلق قرارداد کی بھرپور حمایت کرتا ہے اور سیکرٹری جنرل پر زور دیتا ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہو یہ تقرری کر دیں۔

واشنگٹن بار بار واضح کر چکا ہے کہ وہ طالبان حکومت کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے یا انہیں تسلیم کرنے کی کسی کوششوں کا حصہ نہیں ہے۔

صدر کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے وائٹ ہاؤس کی ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ اگر طالبان چاہتے ہیں کہ انہیں جائز حکمران کی حیثیت سے دیکھا جائے تو انہیں ان تمام وعدوں کو پورا کرنے کی ضرورت ہے جو انہوں نے کیے تھے۔ اور انہوں نے اب تک ایسا نہیں کیا۔

اقوام متحدہ، طالبان کی اس اپیل کو نظر انداز کر چکی ہے کہ انہیں عالمی ادارے میں افغانستان کی نمائندگی کی اجازت دی جائے اور اب تک دنیا کے کسی ملک نے نئی کابل حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔

(ایاز گل، وی او اے نیوز)

فورم

XS
SM
MD
LG