رسائی کے لنکس

شام میں جنگی جرائم سے متعلق ’مقدمات کی تیاری‘


اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشارالجعفری (فائل فوٹو)
اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشارالجعفری (فائل فوٹو)

جنرل اسمبلی نے اس کے لیے ایک قرار داد کی منطوری دی جس کا مسودہ یورپی ملک لیکٹینسٹین نے تیار کیا تھا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے بدھ کو ایک خصوصی ٹیم تشکیل دینے کی منظوری دی ہے جو شام کی خانہ جنگی کے دوران مبینہ طور پر ہونے والے جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق مقدمات کی تیاری کے لیے "شواہد کو یکجا کرنے علاوہ اور ان کا تجزیہ" کرے گی۔

جنرل اسمبلی نے اس کے لیے ایک قرار داد کی منطوری دی جس کا مسودہ یورپی ملک لیکٹینسٹین نے تیار کیا تھا۔

اس قرارداد کو 15 کے مقابلے میں 105 ووٹوں سے منظور کیا گیا جب کہ 52 ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، اس قرار داد کے تحت تشکیل دی جانے والی ٹیم اقوام متحدہ کے شام کے انکوئری کمیشن کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔

لیکٹینسٹین کے اقوام متحدہ میں سفیر کرسچئین ویناویزر نے ووٹنگ سے پہلے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ "ہم کسی بامعنی کارروائی اور احتساب کے عمل کو بہت عرصے تک ملتوی کرتے رہے۔"

یہ خصوصی ٹیم "ملکی، علاقائی یا بین الاقوامی عدالتوں یا ٹریبیونل میں جن کے دائرہ کار میں یہ جرائم آتے ہیں یا مستبقبل میں آ سکتے ہیں کے سامنے بین الاقوامی قانون کے معیار کے مطابق آزاد و شفاف اور جلد فوجداری سماعت کے لیے دستاویزات تیار کرے گی۔"

قرارداد پر رائے شماری سے پہلے اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار الجعفری نے جنرل اسمبلی کو بتایا کہ "ایسے طریقہ کار کو وضع کرنا اقوام متحدہ کے رکن ملک کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔"

شام کے اتحادی ملک روس اور ایران نے بھی اس قرارداد کے مخالفت میں بات کی۔

شام میں ممکنہ جرائم کی تحقیقات کے لیے سے متعلق اقوام متحدہ کے انکوئری کمیشن کو جنیوا میں قائم اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لیے 2011 میں شام سے متعلق اقوام متحدہ کے انکوئری کمیشن کو تشکیل دیا تھا۔

کمیشن آف انکوائری کے پاس تمام فریقین کے مشتبہ افراد کی ایک خفیہ فہرست موجود ہے جنہوں نے جنگی جرائم یا انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے اس کی طرف سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے یہ مسلسل مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ وہ شام کی معاملے کو جرائم کی بین الاقوامی عدالت کو بھیجے۔

دوسری طرف روس اور چین نے مغربی ملکوں کی طرف سے شام کے تنازع کو ہیگ میں قائم جرائم کی بین الاقوامی عدالت میں بھیجنے کے اقدام کو ویٹو کر چکے ہیں۔

شام میں جاری تنازع کی وجہ سے دو کروڑ 20 لاکھ لوگوں پر مشتمل آبادی کی نصف تعداد بے گھر ہو گئی جب کہ اب تک چار لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG