رسائی کے لنکس

پاکستان: اقوام متحدہ کا 'غیرت کے نام پر قتل' کی روک تھام پر زور


فائل فوٹو
فائل فوٹو

نیل بوہنے نے کہا کہ اقوم متحدہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت پاکستان کی معاونت کرنے کو تیار ہے۔

اقوام متحدہ نے پاکستان میں حالیہ ہفتوں میں ’’غیرت کے نام پر خواتین اور لڑکیوں کی قتل‘‘ کے متعدد واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے ایسے واقعات کی روک تھام اور ان میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے ریذیڈنٹ کوآڈینٹڑ نیل بوہنے نے پیر کو جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال سینکڑوں کی تعداد میں خواتین اور لڑکیاں غیرت کے نام پر قتل کر دی جاتی ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ ایسے ہی ایک واقعے میں 22 سالہ مقدس بی بی کو اس کے خاندان کے افراد نے بہیمانہ طریقے سے صرف اس لیے قتل کر دیا گیا کہ اس نے ایک شخص سے اپنی مرضی سے شادی کی تھی۔

نیل بوہنے نے کہا کہ اقوم متحدہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے حکومت پاکستان کی معاونت کرنے کو تیار ہے۔ انھوں ںے کہا کہ اس حوالے سے قومی اور صوبائی سطح پر خواتین کے حقوق سے متعلق کمیشن اور خواتین کی فلاح و بہبود کے ادارے اہم اکردار ادا کر سکتے ہیں۔

انسانی حقوق سے متعلق غیر سرکاری ادارے ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی سربراہ زہرا یوسف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اقوام متحدہ کا بیان یقیناً بہت اہم ہے اور حکومت اس تناظر میں خواتین کے تحفظ کے لیے اقدامات کو یقینی بنا سکتی ہے ۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر خواتین کا قتل کوئی نئی بات نہیں ہے تاہم گزشتہ چند ہفتوں کے دوران غیر معمولی طور پر ایسے کئی واقعات پیش آئے۔

گزشتہ ہفتے 18 سالہ زینت رفیق کو اس کے ماں نے پسند کی شادی کرنے پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا کر اسے ہلاک کر دیا تھا۔

گزشتہ ماہ مری میں ایک اسکول ٹیچر ماریا صداقت کو شادی سے انکار پر تشدد کے بعد زندہ جلا دیا گیا تھا۔ قبل ازیں اپریل میں ایبٹ آباد میں 16 سالہ عنبرین ریاست کو اپنی ایک دوست کو پسند ی شادی میں مدد کر نے پر ایک جرگے کے حکم پر قتل کر دیا گیا تھا۔ جب کہ غیرت کے نام پر صرف خواتین کو ہی نشانہ نہیں بنایا گیا بلکہ ایک واقعہ میں ایک شخص کو اس کی اہلیہ کے رشتہ داروں نے اس لیے قتل کر دیا تھا کیوںکہ وہ ان دونوں کی شادی پر راضی نا تھے۔

XS
SM
MD
LG