رسائی کے لنکس

افغانستان: طالبان مخالف کارروائیوں میں 24 عام شہری ہلاک


صوبہٴ پکتیکا
صوبہٴ پکتیکا

اقوام متحدہ کے اعانتی مشن برائے افغانستان نے میدان وردک، ننگرہار اور پکتیکا صوبوں میں 8 اور 9 مارچ کے مختلف واقعات میں سرکاری افواج کے ہاتھوں 24 شہریوں کی مبینہ ہلاکت کے معاملے کی رپورٹوں کی چھان بین کے سرکاری اعلان کی جانب توجہ مبذول کرائی ہے۔

اس ضمن میں ادارے کی جانب سے جمعرات کو جاری کردہ ایک اخباری بیان میں افغان صدر اشرف غنی کے احکامات کا ذکر کیا گیا ہے جن میں شہری جانوں کو نقصان سے بچانے کے لیے فوجی کارروائیوں میں بہتر ضابطوں اور طریقہٴ کار اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے اعانتی مشن برائے افغانستان (یو این اے ایم اے) نے اس معاملے کا ابتدائی جائزہ لیا ہے اور اس بات کے مبینہ شواہد ملے ہیں کہ تینوں صوبوں میں سرکاری افواج کے ہاتھوں 24 شہری ہلاک ہوئے، جب کہ دیگر زخمی ہوئے۔

تاہم، ادارے نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تفصیلی تفتیش جاری رکھی جائے گی تاکہ حقائق واضح ہوں۔

بتایا جاتا ہے کہ ہلاک شدگان میں مبینہ طور پر زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ مشن نے کہا ہے کی ابتدائی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ زخمیوں کے مقابلے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ آٹھ مارچ کو میدان وردک اور ننگرہار صوبوں میں ہونے والے واقعات اس وقت ہوئے جب بین الاقوامی فوج کی حمایت سے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کی اسپیشل فورسز نے سید آباد اور ہسارک اضلاع میں طالبان کے خلاف کارروائیاں کیں۔

رپورٹ کے مطابق، دونوں واقعات کے دوران بین الاقوامی ملٹری افواج کی جانب سے فضائی کارروائیوں میں شہری آبادی کی ہلاکتیں واقع ہوئیں، جب کہ لوگ زخمی بھی ہوئے۔ ضلع ہسارک کی کارروائی کے دوران 13 خواتین اور بچے ہلاک ہوئے۔

مزید بتایا گیا ہے ایک روز بعد، حکومت کے وفادار مسلح گروپ جس کی بین الاقوامی افواج مدد کر رہی تھیں، صوبہٴ پکتیکا کے برمل ضلعے میں طالبان کے خلاف تلاش کی کارروائی کے دوران مبینہ طور پر شہری ہلاک ہوئے، جن میں بچے شامل تھے۔

XS
SM
MD
LG