رسائی کے لنکس

اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے عمران خان کا خطاب، بھارتی کشمیر میں مظاہرے


فائل
فائل

جمعے کی رات اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے پاکستانی وزیرِ اعظم عمران خان کے خطاب کے فوراً بعد، سرینگر اور بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کے کئی دوسرے علاقوں میں عوامی مظاہرے پھوٹ پڑے جن کے دوران لوگوں نے آزادی کے مطالبے کے حق میں جم کر نعرے بازی کی۔

مظاہرین نے سڑکوں پر گاڑیوں کے پُرانے ٹائر جلائے اور عمران خان کے کشمیر پر بیان کا خیر مقدم کرنے کے لیے پٹاخے چھوڑے اور رقص کیا۔ وہ اس بات پر خوش نظر آرہے تھے کہ پاکستانی وزیرِ اعظم نے بھارتی زیرِ انتظام کشمیر کی نیم خود مختاری کو ختم کرنے کےنئی دہلی کے حالیہ اقدام کے بعد علاقے کی صورتِ حال کو ’’تشویشناک‘‘ قرار دیکر اور شہریوں پر ڈھائے جانے والے مبینہ "مظالم" اور "غیر انسانی کرفیو" کا ذکر کرکے، ان کے جذبات کی صحیح ترجمانی کی۔

ان مظاہروں کے دوران، مساجد کے لاؤڈ اسپیکروں سے انقلابی اور آزادی کے ترانے نشر کیے گیے۔ مظاہروں کا سلسلہ رات کے ساڑھے بارہ بجے تک اور چند علاقوں میں صبح کے چار بجے تک جاری رہا۔

ان علاقوں میں قائم ریت کے بنکروں اور چوکیوں پر تعینات بھارتی حفاظتی دستوں اور مقامی پولیس نے کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا، بلکہ وہ صورتِ حال کا خاموشی کے ساتھ مشاہدہ کرتے رہے۔

تاہم، ہفتے کو علی الصباح پولیس اور نیم حفاظتی دستوں کی کمک نے ان میں سے کئی علاقوں کی سڑکوں پر ایک مرتبہ پھر خاردار تار ڈال کر اور دوسری رکاوٹیں کھڑی کرکے لوگوں کی نقل و حرکت پر بندشیں عائد کر دیں۔ بعد ازاں، کئی مقامات پر نوجوانوں نے ٹولیوں کی صورت میں سڑکوں کا پھر رُخ کیا اور ’ہم بھارت سے آزادی چاہتے ہیں‘، 'عمران خان زندہ باد' اور 'جیوے جیوے پاکستان' کے نعرے لگائے۔

حفاظتی دستوں نے انہیں منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس چھوڑی اور کم سے کم دو مقامات پر چَھرے والی بندوقیں بھی استعمال کیں۔ اسپتال ذرائع کے مطابق وسطی ضلع گاندربل میں کم سے کم ایک شخص بری طرح زخمی ہوا۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سنگباری کرنے والے نوجوانوں اور حفاظتی دستوں کے درمیان سرینگر کے چند علاقوں میں تصادم دن بھر جاری رہے۔ ان علاقوں میں جہاں حفاظتی بندشیں عائد نہیں کی گئی تھیں، تناؤ کی کیفیت تھی اور معمولاتِ زندگی لگاتار 55 ویں دن بھی درہم برہم رہے۔

’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کئی شہریوں نے پاکستانی وزیرِ اعظم کی اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران، بقول ان کے، ’’کشمیر کا مسئلہ بھرپور انداز میں پیش کرنے پر‘‘ ان کا شکریہ ادا کیا۔ سرینگر کے ایک شہری الطاف حسین خان نے کہا کہ "عمران خان صاحب نے ہمارے دل کی بات اقوامِ عالم تک پہنچائی۔ انہوں نے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ذکر کرکے ہمیں خوش کر دیا۔ ہمیں امید ہے کہ اس سے عالمی ضمیر جاگ جائے گا۔"

تاہم، کئی لوگوں کی رائے تھی کہ عمران خان نے کشمیر اور یہاں پائی جانے والی صورتِ حال پر جس انداز سے بات کی اور جس طرح نئی دہلی کو نکتہ چینی کا ہدف بنایا اور اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی پر تابڑ توڑ حملے کیے، اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں مزید بگاڑ آنے کا احتمال ہے، جو بھارتی زیرِ انتظام کشمییر اور اس کے عوام کے کیے نئی پریشانیوں کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG