رسائی کے لنکس

دنیا کے کسی بھی حصےسے یکساں مصائب کے شکار افراد کو پناہ دینے سے انکار ختم ہونا چاہئے ،اقوام متحدہ


خشک سالی اور ْقحط سے بے گھر ہوجانے والے پنا گزین خوراک کے لئے قطار میں منتظر۔ فائل فوٹ
خشک سالی اور ْقحط سے بے گھر ہوجانے والے پنا گزین خوراک کے لئے قطار میں منتظر۔ فائل فوٹ

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے (یو این ایچ سی آر) کی رپورٹ کے مطابق مسلح تصادم، تشدد، امتیازی سلوک، ظلم و ستم اور ماحولیاتی آفات سےمجبور ہوکر بے گھر ہونے والوں کی تعداددس کروڑ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

یو این ایچ سی آر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سامنے افتتاحی تقریر میں، اقوام متحدہ کےپناہ گزینوں کےہائی کمشنر فلیپو گرانڈی نے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ نسلی امتیاز اور قومیت کو بالائے طاق رکھ کر تنازعات اور ظلم و ستم سے ستائے لوگوں کو تحفظ فراہم کریں۔

ہائی کمشنر فلیپو گرانڈی کا کہنا تھا کہ موسمی آفات نقل مکانی میں تیزی سے اضافہ کررہی ہیں، جو پہلے سے مشکلات کے شکار،بے گھر لوگوں کی زندگی کو اور بھی مشکل بنا رہی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلیوں اور نقل مکانی کے درمیان تعلق واضح ہے اور بڑھ رہا ہے۔

بقول ان کے، ’’ مثال کے طور پر ،ہم اسے ہارن آف افریقہ میں دیکھتے ہیں، ، جہاں لوگ تنازعات اور خشک سالی کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہیں - صرف صومالیہ میں جنوری 2021 سے اب تک ، دس لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھاکہ تقریباً 80 فیصد پناہ گزین ایسے ممالک سے ہیں جو موسمیاتی آ فات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔

زیادہ تر افریقی پناہ گزین تحفظ کے حصول کے لیے پڑوسی ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔ تاہم، بہت سے لوگ پناہ اور بہتر زندگی کی تلاش میں یورپ کا خطرناک سفر بھی اختیار کرتے ہیں۔

بارہ فٹ لمبی چھوٹی امل، شام سے نیو یارک کیوں آئی ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:34 0:00

گرانڈی نے توجہ دلائی کہ اکثر یورپی ممالک ، افریقی پناہ گزینوں اور دنیا کے دوسرے حصوں، جیسے کہ افغانستان اور مشرق وسطیٰ سے تنازعات اور ظلم و ستم سےفرار ہو کر پناہ کی تلاش میں آنے والوں کو واپس بھیج دیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یورپی ممالک نے اپنے ملک پر روس کے حملے کے بعد فرار ہونے والے تقریباً 70 لاکھ یوکرائنی مہاجرین کا جس طرح فراخدلانہ استقبال کیا وہ دیگر مجبور اور مظلوم پناہ گزینوں کے استقبال کے بالکل برعکس ہے۔

گرانڈی کا کہنا تھا کہ یوکرین کے بحران کے بعدان بہت ساری داستانوں کا پول کھل گیا جو ہم برسوں سے کچھ سیاستدانوں سے سن رہے تھے کہ ، یورپ بھر گیا ہے اور یورپ میں پناہ گزینوں کی جگہ نہیں رہی اور یہ کہ عوامی رائے زیادہ پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے خلاف ہے اور اب یہ نقل مکانی نا ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پناہ کے متلاشی افراد کو اپنے علاقے تک رسائی نہ دینا ،اور انہیں اکثر پرتشدد طریقے سے واپس دھکیلنا ،بند ہونا چاہئے۔

گرانڈی کا مزید کہنا تھا ’’اور جو ہم نے اس براعظم کے کچھ سیاستدانوں کو اپنے ووٹروں سے کہتے سنا ہے، میں اس کے بھی خلاف ہوں کہ یوکرینی 'حقیقی پناہ گزین' ہیں جبکہ دنیا کے مختلف حصوں سے اسی طرح کی ہولناکیوں سے بھاگ کر آنے والے پناہ گزین نہیں ہیں۔ اس رویے کی وضاحت کے لیے صرف ایک لفظ ہے، نسل پرستی۔‘‘

گرانڈی نے کہا کہ رکن ممالک کی جانب سے اپنی بین الاقوامی تحفظ کی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکامیاں انتہائی تشویشناک اور فکرمندی کا باعث ہیں۔

XS
SM
MD
LG