رسائی کے لنکس

موصل میں عراقی فورسز کی پیش قدمی پر اطمینان


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ کے ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار نے جمعہ کو کہا کہ عراقی فورسز نے نینوا کی صوبائی کونسل کی عمارت سے دہشت گرد گروپ کا قبضہ ختم کر کے وہاں عراقی پرچم لہرا دیا ہے۔

امریکی حکام نے عراقی فورسز کی موصل کی کارروائی میں تازہ ترین پیش قدمی کو سراہتے ہوئے ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ شہر میں اہم سرکاری عمارتوں کو داعش کے قبضے سے واگزار کروا لیا گیا ہے۔

امریکہ کے ایک اعلیٰ فوجی عہدیدار نے جمعہ کو کہا کہ عراقی فورسز نے نینوا کی صوبائی کونسل کی عمارت سے دہشت گرد گروپ کا قبضہ ختم کر کے وہاں عراقی پرچم لہرا دیا ہے۔

قائم مقام نگران معاون وزیر دفاع ایلیسی سلوٹکن نے پینٹاگان میں نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ "یہ ایک علامتی فتح ہے اور ایک حکمت عملی کی فتح ہے۔ ہمیں اس بات کی بہت خوشی ہے کہ یہ پیش رفت جاری ہے اور ہمیں وہ خرام حاصل ہو گیا ہے جس کی ضرورت تھی۔"

دوسری طرف جمعہ کو ہی عراق کی خصوصی فورسز نے ایک کارروائی کے دوران موصل یونیورسٹی کے کیمپس کے کچھ حصوں اور اس کے شمال مشرق میں واقع علاقے پر قبضہ کر لیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ داعش کے جنگجو مزاحمت کر رہے ہیں اور کچھ علاقوں سے سخت لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں۔

عراق میں اتحادی فورسز کے ترجمان کرنل جان ڈوریئن نے ایک بیان میں کہا کہ "ہمیں مزید کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاہم موصل میں داعش کے خاتمے کا وقت قریب ہے۔"

موصل کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرنے کے حوالے سے عراقی فورسز نے شہر کے مشرق میں پیش رفت کی ہے۔ تاہم عراق کی انسداد دہشت گردی کے ادارےکے ایک ترجمان نے خبررساں ادارے روئیٹرز کو بتایا کہ ان کی فورسز شہر کے مشرقی اور مغربی حصوں کو جوڑے والے پانچ پلوں میں سے دو تک پہنچ گئی ہیں۔ دریائے دجلہ موصل شہر کے بیچوں بیچ بہتا ہے اور لوگ اس کو پار کرنے کے لیے ان ہی پلوں کو استعمال کرتے ہیں۔

تاہم امریکہ کے فوجی عہدیداروں نے محتاط رہتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ عراق میں داعش کے خلاف لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔

سلوٹکن نے کہا کہ "موصل ( کی کارروائی) کے بعد بھی اتحادی ( فورسز) کی موجودگی ضروری ہے کیونکہ یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ "

انہوں نے مزید کہا کہ "وہ (داعش) مغربی عراق میں ہیں اور اس سرحد کے انتظام کو دوبارہ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ اب بھی کچھ ایسے راستے موجود ہیں جو کھلے ہوئے ہیں اور ہم نے ماضی میں دیکھا کہ داعش نے اس بات کا فائدہ اٹھایا۔"

اس حوالے سے سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے سے عراق اور شام میں داعش کے خلاف لڑائی میں امریکہ کے کردار میں کیا تبدیلی آئے گی۔ ٹرمپ کی مجوزہ انتظامیہ کے بعض عہدیداروں نے اس مہم کو تیز کرنے کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

XS
SM
MD
LG