رسائی کے لنکس

مشی گن یونیورسٹی اپنے سپورٹس ڈائریکٹر کے ہاتھوں جنسی بدسلوکی کے شکار سابق طلبا کو 490 ملین ڈالر ادا کرے گی


یونیورسٹی آف مشی گن
یونیورسٹی آف مشی گن

یونیورسٹی آف مشی گن نے ایک سمجھوتے کے تحت ان ایک ہزار سے زائد افراد کو 490 ملین ڈالر کی ادائیگی پر اتفاق کیا ہے جن کا کہنا ہے کہ انہیں تقریباً چار عشروں کے دوران سابق اسپورٹس ڈائرکٹر نے ادارے میں جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔

اس بات کا اعلان بدھ کے روز یونیورسٹی اور سمجھوتے میں شریک دیگر افراد نے کیا۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ 1050 افراد اس سمجھوتے میں حصے دار ہوں گے جو ثالثی کے ذریعے انجام پایا ہے۔

یونیورسٹی کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ افراد اور ان کے اٹارنی یہ طے کریں گے کہ رقم کس طرح تقسیم ہوگی جب کہ یونیورسٹی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہو گا۔

سمجھوتے میں بتایا گیا ہے کہ 30 ملین ڈالر کی ایک اضافی رقم مستقبل کے ممکنہ دعوے داروں کے لیے علیحدہ سے رکھ دی جائے گی۔

یونیورسٹی آف مشی گن کے بورڈ آف ریجنٹس کے چئیرمین، جورڈن آیکر نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ یہ سمجھوتا متاثرہ افراد کے زخموں پر مرہم رکھے گا۔

اٹارنی پارکر سٹینار نے بتایا کہ یہ سمجھوتا گزشتہ رات طے پایا۔یونیورسٹی کثیر مقدموں کو حل کرنے کے لیے ثالثی پر تیار ہوئی تھی جس کی درخواست زیادہ تر مردوں کی جانب سے دی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رابرٹ اینڈرسن نے معمول کے طبی معائنے کے دوران انہیں جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔

دو سو کے قریب متاثرہ افراد کی نمائندگی کرنے والے اٹارنی، سٹینار نے بتایا کہ ''یہ سفر طویل اور مشکل تھا اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ معاہدہ ان بہت سے مرد و خواتین کو انصاف فراہم کرے گا اور ان کے زخم مندمل کرے گا جنہوں نے مزید خاموش رہنے سے انکار کیا''۔

اس زیادتی کا شکار ٹیڈ ڈی لوسا، جنہوں نے سب سے پہلے مشی گن کے ایتھلیٹک ڈائریکٹر، وارڈے مینوئل کو ایک خط میں جنسی زیادتی کا الزام لگا کر خبردار کیا اور جس کے بعد اینڈرسن کے خلاف تحقیقات شروع ہوئی۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ اس فیصلے پر زیادہ خوش نہیں ہیں چونکہ یہ اصل دکھ کا ازالہ نہیں کر سکتا۔

اینڈرسن نے 1966ء سے لے کر سن 2003ء میں اپنی ریٹائرمنٹ تک یونیورسٹی کی ہیلتھ سروس کے ڈائریکٹر اور فٹ بال سمیت کثیر ایتھلیٹک ٹیموں کے معالج کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ متعدد فٹ بال کھلاڑیوں اور دوسرے ایتھلیٹس نے اینڈرسن کے خلاف جنسی بدسلوکی کے الزامات لگائے، جن کا سن 2008ء میں انتقال ہو گیا تھا۔

اینڈرسن کے خلاف مقدمے کا فیصلہ جنسی بدسلوکی کے ان بہت سے مقدمات میں سے ایک ہے جو یونیورسٹیوں نے طے کیے ہیں، جن میں مشی گن سٹیٹ یونیورسٹی کا وہ فیصلہ بھی شامل ہے جس میں 300 سے زائد خواتین اور لڑکیوں کو 500 ملین ڈالر دینے کا سمجھوتا کیا گیا تھا، جن کا دعویٰ تھا کے انہیں لیری نصر نے ہوس کا نشانہ بنایا، جو کیمپس کے اسپورٹس ڈائریکٹر کے ساتھ ساتھ امریکی جمناسٹکس کے بھی ڈاکٹر تھے۔

مئی سن 2018ء میں طے پانے والا یہ سمجھوتا اس وقت کا سب سی بڑی رقم کا معاہدہ قرار دیا جاتا تھا، جب کہ اس سے پہلے پین یونیورسٹی نے کم از کم 35 افراد کو 100 ملین ڈالر ادائگی کا سمجھوتا کیا تھا، جن کا دعوٰی تھا کہ انہیں نائب فٹبال کوچ، جیری سینڈسکی نے جنسی بدسلوکی نشانہ بنایا۔

پچھلے سال یونیورسٹی آف جنوبی کیلیفورنیا نے 700 سے زیادہ خواتین کو 852 ملین ڈالر دینے کو معاہدہ کیا، جن کا دعویٰ تھا کہ کیمپس پر طویل عرصے تک تعینات رہنے والے گائیناکالوجسٹ، ڈاکٹر جارج ٹیندل نے انہیں جنسی بدسلوکی کا نشانہ بنایا۔

(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG