رسائی کے لنکس

رچمنڈ: مشتبہ لڑاکا دشمن، وفاقی عدالت میں مقدمے کی سماعت


فائل
فائل

اِن سابقہ روسی فوجی پر الزام ہے کہ اُنھوں نے افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف طالبان حملے کی سازش رچائی تھی۔ اُن پر 15 الزامات عائد کیے گئے ہیں، جن میں دہشت گردی کے لیے مادی حمایت کی فراہمی اور امریکی فوجی طیارہ تباہ کرنے کا الزام شامل ہے

سنہ 2001 میں امریکہ کے خلاف کیے گئے دہشت گرد حملوں کے بعد سے اب تک وفاقی عدالتوں میں سینکڑوں مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف مقدمات چلائے گئے ہیں۔ لیکن، ورجینیا میں ایک ایسے مقدمے کی سماعت ہونے والی ہے جو ایک لحاظ سے دیگر مقدمات سے مختلف ہے۔

ایرک حمیدالین ایک لڑاکا ہیں۔ اُنھیں میدانِ جنگ سے پکڑا گیا تھا۔ وہ مالی معاونت فراہم کرتے ہوئے، جنگجوؤں کو بھرتی کرتے ہوئے یا پھر کسی سازش رچانے کے شبہے میں میدان جنگ کے خطے سے باہر نہیں پکڑے گئے، جیسا کہ متعدد دیگر مشتبہ افراد کا معاملہ ہے، جِن پر امریکی فوج کے برعکس کسی شہری عدالت میں مقدم چلایا گیا ہو۔

اِن سابقہ روسی فوجی پر الزام ہے کہ اُنھوں نے افغانستان میں امریکی افواج کے خلاف طالبان حملے کی سازش رچائی تھی۔ اُن پر 15 الزامات لگائے گئے ہیں، جن میں دہشت گردی کے لیے مادی حمایت فراہم کرنا اور امریکی فوجی طیارے کو تباہ کرنے کے الزامات شامل ہیں۔ اِس مقدمے کا آغاز جمعرات کے روز سے رچمنڈ کی امریکی ضلعی عدالت میں شروع ہوا۔

امریکی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر نے اُن کے خلاف بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کا ہتھیار استعمال کرنے کے الزام میں موت کی سزا کی التجا نہیں کی تھی۔ عائد کیے گئے کئی ایک الزامات میں عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔

مقدمے کی سماعت اوباما انتظامیہ کی کوششوں کی تازہ ترین مثال ہے، جس میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف فوجداری عدالتی نظام کے ضابطوں کے تحت مقدمہ چلانے میں دلچسپی رکھتی ہے۔ اس معاملے پرکچھ ریپبلیکن قانون سازوں نے نکتہ چینی کی ہے، جِن کے خیال میں ایسے معاملات کو فوجی ٹربیونل کے ذریعے زیادہ بہتر طور پر طے کیا جاسکتا ہے۔

تاہم، حمیدالین کا مقدمہ نمایاں نوعیت کا ہے۔

گیری ڈی سولیس، ایک سابق میرین ہیں جو فوجی وکیل استغاثہ کا کردار نبھا چکے ہیں۔ اِن دِنوں وہ جارج ٹاؤن یونیورسٹی اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں جنگ سے متعلق قانون کی تدریس سے وابستہ ہیں۔

بقول اُن کے،’حالیہ تاریخ کا یہ واحد مقدمہ ہے جِس میں دشمن ملک کے ایک لڑاکے کے خلاف ایک وفاقی عدالت میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے‘۔

XS
SM
MD
LG