رسائی کے لنکس

ہیئر کلر میں طاقتور کیمیکلز کی نشاندہی: تجزیاتی رپورٹ


ضرورت اس بات کی ہے کہ ، صارفین کو موثر انداز میں خبردار کیا جائے جس کے لیے احتیاطی تدبیر کا لیبل ڈبے کے سامنے والے حصے میں درج ہونا چاہیے۔

یورپی یونین کی ایک کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں سر کے بالوں کو رنگنے کے لیے استعمال ہونے والے ہیئر کلر کے فارمولوں میں شامل 36 ایسے طاقتور کیمیکلز کی نشاندہی کی ہے جن کے بارے میں صارفین کو مکمل طور پر آگاہ نہیں کیا جا رہا ہےجبکہ ان کے ضمنی اثرات خطرناک الرجی کی صورت میں ظاہر ہو سکتے ہیں۔

یورپی یونین کی سائنٹیفک کمیٹی SCCS)) کےچیرمین اور جلد کے نامور برطانوی ڈاکٹر این وہائٹ نے اپنی رپورٹ میں ہیئر کلر بنانے والی کمپنیوں کو اس بات کا پابند بنانے کی تجویز پیش کی ہے کہ وہ صارفین کے تحفظ اور ہیئر کلر کے استعمال کو شکوک وشبہات سے پاک کرنے کے لیےاحتیاطی تدابیرکو مزید موثر بنائیں اور خطرے کا لیبل ہیئر کلر ڈبے کے سامنے والے حصے میں درج کریں۔

ڈاکٹر این وہائٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ان طاقتور کیمیکلز کی بھاری مقدار زیادہ تر دیرپا اور Permanent رنگوں میں استعمال کی جاتی ہے مثلا سیاہ رنگ اور براؤن رنگوں کے شیڈز جو عموماً چار سے چھ ہفتے تک اپنا اثر برقرار رکھتے ہیں لہذا ان رنگوں کا مستقل استعمال کرنے والوں کو احتیاطی تدبیر سے پوری طرح آگا ہ کرنا ضروری ہے۔

ڈاکٹر این کا کہنا ہے کہ عام طور پر یہ کیمیکلز حساس جلد رکھنے والوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔ جن میں انتہائی طاقتور کیمیکلز کا ری ایکشن الرجی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثلا جلد میں جلن، خارش، جلد کا کھردرا ہونا، دانے کے علاوہ کچھ واقعات میں چہرے کی سوجن، بالوں کا گرنا اور سانس لینے میں دقت محسوس کرنا شامل ہیں۔

برطانوی روزنامے سنڈے میل کے حوالے سے ڈاکٹر این نے اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا، یورپی یونین کی جانب سے سال 2011ء میں ہیئر کلر مصنوعات بنانے والوں کو اس بات کا پابند بنایا گیا تھا کہ وہ ڈبے کے سائیڈ میں خطرہ کا لیبل درج کریں جس کے مطابق رنگ استعمال کرنے سے 48 گھنٹے قبل ایک الرجی ٹیسٹ کرنے کی ہدایت درج ہوتی ہے لیکن ڈاکٹر این اس ہدایت نامے کو غیر موثر قرار دیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈبے کے سائیڈ میں درج خطرے کے بارے میں معلومات کسی صارف کو اس طرح چوکنا نہیں کرتی ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ صارفین کو موثر اندازمیں خبردار کیا جائے جس کے لیے احتیاطی تدبیر کا لیبل ڈبے کے سامنے والے حصے میں درج ہونا چاہیے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں لاکھوں افراد سر کے بالوں کو رنگنے کے لیے مشہور کاسمیٹیکس کمپنیوں کے ہیئر کلر کا انتخاب کرتے ہیں حالانکہ ان کمپنیوں کے رنگوں میں بھی طاقتور کیمیکلز کی بھاری مقدار شامل ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہیئر کلر کو محفوظ طریقے سے ہاتھ میں نہ لینے اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنے کے باعث بہت سے ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جو شدید نوعیت کے تھے۔ گزشتہ برس برطانیہ میں دو خواتین بالوں کو رنگتے ہوئے سانس کی کمی کا شکار ہو گیئں جس سے ان کی موت واقع ہو گئی تھی۔

یورپی کیمشن کے ایک محتاط اندازے کے مطابق یورپ میں ہر 50 میں سے ایک فرد جو سر کے بالوں کو رنگتا ہے وہ کسی نہ کسی الرجی سے متاثر ہوتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ صرف یورپ میں 60 ٪ خواتین اور تقریبا 5 سے 10 ٪ مرد ہر سال 6 سے 8 بار گھر یا سیلون جا کر بال رنگواتے ہیں۔
XS
SM
MD
LG