رسائی کے لنکس

پیرو: امریکی سرگرم کارکن 20 سال بعد رہا


لوری بیرنسن لیما، پیرو میں اپنی رہائش گاہ سے باہر دیکھ رہی ہیں۔ (فائل فوٹو)
لوری بیرنسن لیما، پیرو میں اپنی رہائش گاہ سے باہر دیکھ رہی ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے معروف تعلیمی ادارے ایم آئی ٹی کی سابق طالبہ کو 1995 میں پیرو میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور انہیں بائیں بازو کے ٹوپیک امارو باغی گروپ کی مدد کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔

جنوبی امریکہ کے ملک پیرو میں 20 سال تک قید اور پیرول پر رہا رہنے والی امریکی شہری لوری بیرنسن جمعرات کو اپنے ملک روانہ ہوئیں۔ انہیں مارکسی باغیوں کی مدد کرنے کے الزام میں سزا ہوئی تھی۔

بیرنسن اپنے چھ سالہ بیٹے کے ساتھ نصف شب کے بعد پولیس نگرانی میں امریکہ جانے والے طیارے میں سوار ہوئیں۔ بیرنسن اپنے سرگرم ماضی اور 1996 کے مقدمے میں ٹوپیک امارو باغیوں کی پُرزور حمایت کے باعث پیرو کے کچھ حلقوں میں کافی غیر مقبول تھیں جہاں انہیں دہشت گرد بھی کہا گیا۔

بیرنسن 1994 میں سماجی کارکن کے طور پر کام کرنے کے لیے پیرو گئی تھیں۔ اس وقت پیرو اندرونی خلفشار کا شکار تھا۔

امریکہ کے معروف تعلیمی ادارے ایم آئی ٹی کی سابق طالبہ کو 1995 میں گرفتار کر لیا گیا اور انہیں بائیں بازو کے ٹوپیک امارو باغی گروپ کی مدد کے الزام میں عمر قید کی سزا ہوئی۔ ان پر الزام تھا انہوں نے ملک کی پارلیمان پر مسلح حملے کی منصوبہ بندی میں باغی گروپ کی مدد کی مگر اس منصوبے پر کبھی عمل نہیں کیا گیا۔

ان کی سزا 2000 میں کالعدم قرار دے دی گئی اور ان پر شہری عدالت میں دوبارہ مقدمہ چلایا گیا جس میں انہیں 20 سال قید کی سزا ہوئی جس میں سے آخری پانچ سال میں انہیں ملک میں رہتے ہوئے پیرول پر رہائی کی اجازت تھی۔ انہیں 2011 میں امریکہ جانے کی اجازت دی گئی مگر وہ اپنی سزا پوری کرنے کے لیے پیرو واپس آ گئیں۔

بیرنسن نے باغیوں کی معاونت کرنے پر سرعام معافی مانگی مگر کہا کہ وہ نہ شدت پسند تھیں نہ ان کی رہنما تھی اور نہ ہی انہوں نے کسی پرتشدد کارروائی میں حصہ لیا۔

پیرنسن نے 2003 میں اپنے وکیل اینیبیل آپاری سے شادی کر لی جنہوں نے باغیوں کی معاونت کے الزام میں ساڑھے بارہ سال جیل میں گزارے تھے۔ اس شادی کے نتیجے میں ان کا بیٹا پیدا ہوا مگر اب دونوں کے درمیان طلاق ہو چکی ہے۔

XS
SM
MD
LG