رسائی کے لنکس

شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی چھان بین کا مطالبہ


برلن میں اخباری کانفرنس سے خطاب میں صدر اوباما نے کہا ہے کہ یہ خبریں ’مبالغہ آرائی‘ پر مبنی ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں امریکہ ایک اور جنگ لڑنے والا ہے

امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ خونریز خانہ جنگی کے نتیجے میں ہزاروں شہریوں کو ہلاک کرکے، شام کی حکومت نے اپنا حق حاکمیت کھو دیا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے یہ بتانے سے گریز کیا کہ امریکہ باغیوں کو کس قسم کی فوجی حمایت فراہم کرے گا۔

اُنھوں نے یہ بات بدھ کے روز برلن میں جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل کے ہمراہ ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

مسٹر اوباما نے کہا کہ یہ خبریں ’مبالغہ آرائی‘ پر مبنی ہیں کہ مشرق وسطیٰ میں ایک اور جنگ لڑنے کے لیے امریکہ شام جا رہا ہے۔


اُنھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ صدر بشار الاسد کی حکومت نے کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں، جب کہ اُنھوں نے یہ بات تسلیم کی کہ اس نکتے پر روس کا اپنا زاوئے نظر ہے۔

مسٹر اوباما نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے سلسلے میں ایک ’سنجیدہ چھان بین‘ کی جائے۔


اِس ہفتے کے اواخر میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری قطر میں شام کی صورت حال پر گفتگو کے لیے ’لندن 11‘ نام سے ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس میں تنازع کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوششوں کے حوالے سے شام کی حزب مخالف کی حمایت کا معاملہ بھی شامل ہوگا۔

دریں اثنا، برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے کہا ہے کہ حکومت مخالف باغیوں نے ترکی کی سرحد کے ساتھ شام کے سب سے بڑے شہر، حلب سے گزرنے والے ایک بین الاقوامی راستے میں پڑنے والی اریحہ لتاکیہ کی فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

دوسرے باغی گروپوں کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کی فوج نے تین مقامات پر قبضہ کر لیا ہے اور ’ایم فائیو‘ ہائی وے کی طرف فوج کی رسائی کے راستے کو منقطع کرنے کے لیے مزید تین چیک پوسٹوں کو فتح کرنے کے لیے لڑائی جاری ہے۔

آبزرویٹری کے سربراہ، رمی عبد الرحمٰن نے کہا ہے کہ باغیوں کی کامیاب پیش قدمی کے نتیجے میں بحیرہٴروم کے ساحل سے شمالی شام کو کمک پہنچانے والے تمام زمینی راستے کٹ کر رہ جائیں گے، جہاں ملک کے متعدد سب سے زیادہ حصار والے فوجی مقامات واقع ہیں۔
XS
SM
MD
LG